اب بھی پی ٹی آئی اراکین ہیں، منحرف ارکان کا الیکشن کمیشن میں جواب

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے منحرف اراکین قومی اسمبلی نے جمعہ کے روز سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ووٹ سے قبل آئین کے آرٹیکل 63۔اے کے تحت نااہلی کے ریفرنسز کی بنیاد پر سوالات اٹھاتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ وہ اب بھی پارٹی کے ارکان ہیں۔رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جمع کرائے گئے اپنے تحریری جوابات میں منحرف اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے نہ تو پی ٹی آئی سے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی کسی دوسری سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کی ہے۔ایک جواب میں لکھا گیا کہ ریفرنس ’بے بنیاد، غیر مصدقہ اور مبہم‘ ہے۔

اپنے جواب میں اراکین نے کہا کہ پارٹی کے اندر اختلاف رائے کی آواز کو دبانے کے لیے یہ ریفرنس بدنیتی سے فائل کیا گیا ہے، اس طرح کے اقدامات پارٹی کو ایک آمرانہ گروہ میں تبدیل کرنے کے مترادف ہیں جو ایک فرد کی آمرانہ ذہنیت کے حکم کے تابع ہے۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اس سے پارٹی ڈسپلن کے اندر ممبران کی اظہار رائے کے حق کی مزید خلاف ورزی ہوتی ہے، اس معاملے میں یہ ظاہر کرنے کے لیے ثبوت کا ایک ذرہ بھی سامنے نہیں لایا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل63۔اے(1اے) میں مذکور کسی بھی بنیادی نکتے کے تحت یہ اعلامیہ اور ریفرنس پائیدار ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ الزامات مبہم، بے بنیاد اور کمزور ہیں اور ان کا تعلق پارلیمنٹ کے حدود سے باہر مبینہ طرز عمل اور کارروائیوں سے ہے۔

اراکین نے موقف اختیار کیا کہ ان الزامات کو مذکورہ آرٹیکل کے دائرے میں مقدمہ قائم کرنے کی بنیاد نہیں بنایا جا سکتا، یہ محض مفروضے اور قیاس ہیں اور جو کچھ بھی قیاس پر مبنی ہے وہ مسترد ہونے کا مستحق ہے، یہ مقدمہ غیر سنجیدگی کی ایک روشن مثال ہے جو سرسری طور پر مسترد کیے جانے کے قابل ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کو جمع کرائے گئے ایک اور جواب میں کہا گیا کہ ریفرنس اور اعلامیہ آرٹیکل 63۔اے کے تحت لازمی تقاضوں کو پورا نہیں کرتا۔

اس میں کہا گیا کہ اعلامیے کو ایک طرف رکھا جانا واجب ہے اور اس کے نتیجے میں ریفرنس کو مسترد کر دیا جائے، ایک منحرف رکن نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تشکیل پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ ایک نامکمل کمیشن کیس کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔

کمیشن نے 45 ناراض اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کے خلاف نااہلی ریفرنسز کی سماعت کی۔

پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے اختلافی ارکان کے جوابات پڑھنے کے لیے وقت مانگتے ہوئے کہا کہ تمام بیانات پڑھ کر دلائل شروع کریں گے، الیکشن کمیشن کے بلوچستان کے رکن شاہ محمد جتوئی نے نوٹ کیا کہ کمیشن 14 مئی تک اس معاملے پر فیصلہ کرے گا۔

چیف الیکشن کمشنر نے مزید زور دیا کہ دونوں صورتوں میں منگل تک دلائل مکمل کر لیے جائیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ فیصلہ سازی کے لیے کافی وقت دستیاب ہے، الیکشن کمیشن نے فریقین کو اپنے دلائل پیش کرنے کی ہدایت کردی، اگلی سماعت 10 مئی کو مقرر کی گئی ہے۔بعد ازاں ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے صحافیوں کو بتایا کہ منحرف اراکین قومی اسمبلی کے دعوؤں کی تردید کے لیے کافی مواد دستیاب ہے جن کو ان کے بقول جھوٹے حلف نامے جمع کرانے پر تاحیات نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں