آصف زرداری کا نئی حکومت میں وزارتیں نہ لینے کا اشارہ

سابق صدر و شریک چئیرمین پیپلزپارٹی آصف زرداری نے نئی حکومت میں کوئی بھی وزارت یا عہدہ نہ لینے کا اشارہ دے دیا۔

پارلیمنٹ کی راہداری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نئی حکومت میں پیپلز پارٹی کے عہدوں اور وزارتوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ’میرا تو خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کوئی وزارت نہیں لے گی‘۔

مہنگائی کا بوجھ نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف کاندھوں پر ڈالنے کے سبب عہدے نہ لینے سے متعلق ایک سوال کے جوان میں ان کا کہنا تھا کہ ’ ایسی کوئی بات نہیں ہم چاہ رہے ہیں کہ دوستوں کو موقع دیا جائے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں یہ بازگشت بھی سامنے آئی تھی کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اتحادی حکومت میں بلاول بھٹو زرداری کی بطور وزیر خارجہ کابینہ میں شمولیت کے معاملے پر تقسیم ہے۔متعدد پارٹی رہنماؤں سے پس منظر میں کیے گئے انٹریوز سے کچھ میڈیا حلقوں میں پھیلی ان اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ چیئرمین پی پی پی وزیر خارجہ بن سکتے ہیں تاہم اس معاملے پر مشاورت جاری ہے۔

تاہم دوسرے کیمپ کے اراکین کا خیال تھا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی کو شہباز شریف کی زیر قیادت وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں بننا چاہیے کیوں کہ اس سے اتحادی حکومت میں دوسری بڑی جماعت کے سربراہ کی حیثیت مجروح ہوگی۔

اس کیمپ کا ماننا ہے کہ شاید پیپلزپارٹی کے ورکرز اپنے چیئرمین کو مسلم لیگ (ن) کے وزیر اعظم کے ماتحت کام کرتا دیکھ کر ناپسند کریں جو سیاست میں پی پی پی کی سب سے بڑی حریف ہے۔

بلاول بھٹو کے ایک قریبی اور سینیئر پارٹی رہنما نے کہا کہ ’میں نے اپنے چیئرمین کو ملک کا وزیر خارجہ بننے کا مشورہ دیا ہے‘۔

انہوں نے کہاتھا کہ ملک کی 64 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے اور وہ نوجوانوں کے نمائندہ ہیں، بلاول کی ان کی والدہ بینظیر بھٹو کی وجہ سے دنیا میں اچھی ساکھ ہے جو انہیں عالمی رہنماؤں کے ساتھ بین الاقوامی امور پر بات چیت میں مدد دے گی۔

پارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ اس سے ان لوگوں میں ان کی مقبولیت بڑھے گی جنہوں نے سابق وزرائے اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کو نہیں دیکھا اور اس سے پیپلزپارٹی کو مستقبل میں فائدہ ہوگا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کا بطور وزیر خارجہ تجربہ وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر ان کا کیس مضبوط کرے گا، تاہم اس معاملے پر کوئی باضابطہ بات چیت نہیں ہورہی اور ایک سے دو روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کے دوسرے کیمپ کے سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کو کابینہ کا کوئی پورٹ فولیو نہیں لینا چاہیے کیونکہ وہ پارٹی کے معاملات پر توجہ نہیں دے سکیں گے جس کا پیپلز پارٹی کو آئندہ عام انتخابات میں نقصان ہوسکتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سبکدوش ہونے والے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں کی گئی اپنی تقریر میں پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین کوشہباز شریف کے ماتحت وزیر خارجہ نہ بننے کا مشورہ دیاتھا۔

پیپلز پارٹی کے ایک سینیئر رہنما کا کہنا تھا کہ وہ وفاقی کابینہ کے پورٹ فولیوز کے بجائے آئینی عہدوں میں دلچسپی رکھتے ہیں کیوں کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے استعفوں کے بعد وہ عہدے خالی ہوگئے ہیں۔

پارٹی ٹکٹس کی درخواستیں

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے عام انتخابات کے لیے پارٹی ٹکٹس کی درخواستیں طلب کرنے کا اعلان کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے ملک بھر سے قومی اسمبلی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں۔

پارٹی ٹکٹ کی درخواستوں کو پاکستان پیپلز پارٹی کے صدر دیکھیں گے۔

درخواستیں 30 اپریل تک اسلام آباد میں پارٹی کے سیکریٹریٹ یا بلاول ہاؤس کراچی کو پہنچانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں