آب زمزم کا کنواں، ایک دائمی معجزہ
آب زمزم پروردگار کی دائمی رحمت کی نشانی ہے جو پانچ ہزار سال قبل حضرت اسماعیل علیہ السلام کے قدموں تلے پھوٹا تھا، جب ان کی والدہ پانی کی تلاش میں کوہ صفا اور مروہ کے درمیان چکر لگا رہی تھیں۔
زمزم کے کنویں کا نام درحقیقت ’زم زم‘ سے پڑا ہے جس کے معنی ’ٹھرنا‘ کے ہیں۔ یہ الفاظ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی والدہ نے اس وقت دہرائے تھے جب اچانک زمین سے چشمہ پھو ٹنے کے بعد وہ بہتے پانی کو روکنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
آب زمزم کا کنوا ہمیشہ صاف رہتا ہے، نہ اس کو کبھی پھپھوندی لگتی ہے اور نہ ہی کیڑے یا کسی قسم کی آلودگی پیدا پوتی ہے۔ عام پانی کے مقابلے میں آب زم زم میں قدرتی معدنیات زیادہ ہیں، اس کا ذائقہ منفرد ہونے کی یہی وجہ ہے۔
حدیث کے مطابق آب زمزم میں بیمار کے لیے قدرتی شفا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ زائرین اس کی بوتلیں بھر کر ملک واپس لے جاتے ہیں۔
قدیم زمانے میں آب زمزم مکہ آنے والوں کے لیے پانی حاصل کرنے کا مرکزی ذریعہ ہوتا تھا۔ پانچ ہزار سال سے اس کنویں نے کبھی بھی پانی دینا بند نہیں کیا سوائے کچھ عرصے کے لیے جب بندش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اس کنویں کی حفاظت کی ذمہ داری پیغمبر اسلام کے دادا اور کئی خلفا کے بعد سعودی عرب کے بانی شاہ
عبدالعزیز نے سنبھالی۔
سابق سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے دور میں کنویں کی حفاظت کے لیے ماڈرن وسائل کو بروئے کار لایا گیا۔ اس دوران مسجد الحرام میں زمزم کی تقسیم کے نظام میں بھی تبدیلی لائی گئی۔
2013 میں شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز زمزم پراجکٹ کا انعقاد ہوا۔ عمرہ اور حج کے لیے آنے والے زائرین کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ زمزم کی طلب میں بھی اضافہ ہوتا گیا جس کے باعث کنویں کی توسیع کا عمل شروع کیا گیا۔
اس پراجکٹ کے بعد جدید طریقے سے زمزم کی پمپمنگ، فلٹرنگ اورتقسیم کا عمل شروع کیا گیا۔
ماڈرن ٹیکنالوجی اپنانے کے باوجود اس بات کا خاص خیال رکھا گیا ہے کہ زمزم کی قدرتی خصوصیات میں کوئی فرق نہ آئے۔ آب زمزم کی کوالٹی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری زمزم سٹڈی اور ریسرچ سنٹر کی ہے۔
ریسرچ سنٹر کی صدر سمر شومن کا کہنا ہے کہ مکہ میں قائم مخصوص لیبارٹری آب زمزم کے مختلف نمونوں کا ہفتہ وار مشاہدہ کرتی ہے تاکہ اس کی کوالٹی برقرار رکھی جا سکے۔