آئی ایم ایف حکام مئی میں پیٹرول، بجلی کی سبسڈی پر بات کریں گے، وزارت خزانہ

وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حکام پیٹرول اور بجلی پر حکومت کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی کے حوالے سے معاملات پر بات چیت کرنے کے لیے مئی میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری پریس ریلیز ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کے لیے واشنگٹن میں موجود ہیں جہاں انہوں نے آئی ایم ایف کے سینئر حکام کے ساتھ ملاقاتیں بھی کیں جس کے بعد اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے ایندھن پر سبسڈی ختم کرنے کے بارے میں بات کی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی وفد نے آئی ایم ایف کے حکام سے کئی ملاقاتیں کیں جن میں آئی ایم ایف ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اینٹونیٹ سیح، ڈائریکٹر مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا ڈپارٹمنٹ جہاد ازور اور پاکستانی مشن چیف ناتھن پورٹر شامل تھے، ملاقاتوں کے دوران انہوں نے ساتویں جائزے کو مکمل کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔

2019 میں، آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی لیکن آئی ایم ایف کی جانب سے مقرر کردہ اصلاحات کی رفتار کے بارے میں خدشات کے باعث اس کی ادائیگی میں تاخیر ہوئی، چھٹا جائزہ فروری میں مکمل ہوا جب آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے فوری طور پر ایک ارب ڈالر جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

مفتاح اسمٰعیل نے عالمی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں کے اتار چڑھاؤ سے کمزور افراد کو محفوظ رکھتے ہوئے مالیاتی نظم و ضبط لانے کے لیے حکومت کی ترجیحات اور کوششوں کا ذکر کیا جس پر آئی ایم ایف نے حمایت کا اظہار کیا۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ مفتاح اسمٰعیل نے ورلڈ بینک کے حکام سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں منیجنگ ڈائریکٹر (آپریشنز) ایکسل وان ٹراٹسنبرگ، جنوبی ایشیا کے نائب صدر ہارٹ وِگ شیفر اور دیگر شامل تھے جہاں جاری قرض پروگرام اور منصوبوں کی پیش رفت کے ساتھ ساتھ مزید تعاون کے مواقع پر بھی بات چیت کی گئی۔

مفتاح اسمٰعیل نے ایکسل وان ٹراٹسنبرگ کی جانب سے فراہم کی جانے والی مالی اور تکنیکی مدد اور پاکستان کے لیے مکمل تعاون کا یقین دلانے پر عالمی بینک کے حکام کا شکریہ ادا کیا۔

ایم ایف آئی کے مطالبات

وزیر خزانہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں بریک ایون تک اضافہ ہو اور ٹیکس بحال ہوں، صنعتوں کے لیے ایمنسٹی اسکیم بند کی جائے، گردشی قرضوں میں کمی ہو، بجلی کی قیمت کی شرح میں اضافہ ہو اور مالی بچت کو یقینی بنایا جائے، سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے 28 فروری کو دیا گیا ریلیف پیکج مکمل طور پر واپس لیا جائے۔

مفتاح اسمٰعیل نے صنعتوں کے لیے ٹیکس معافی ختم کرنے کا اشارہ دیا تھا اور مزید کہا تھا کہ آئی ایم ایف کی زیادہ توجہ ایندھن کی سبسڈی کو ختم کرنے پر ہے کیونکہ اس سے بہت بڑا مالیاتی خلا پیدا ہو رہا ہے جبکہ بجلی کے ٹیرف میں اضافے کے مطالبے پر کسی طرح تاخیر ہو سکتی ہے کیونکہ اس کا فوری براہ راست اثر بجٹ پر نہیں پڑتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں