اسلام آباد: خود ساختہ جلا وطن سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سزا کے خاتمے اور وطن واپسی سے متعلق میڈیا رپورٹس پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’ایک سزا یافتہ شخص کس طرح چوتھی مرتبہ ملک کا وزیراعظم بن سکتا ہے‘۔
فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم اس بات پر بھی حیران ہیں کہ سپریم کورٹ ایک شخص (نواز شریف) کو نااہل قرار دینے کے بعد اسے الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے دے سکتی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ وہ نواز شریف کو وطن واپس لینے لندن جا رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف عدالتوں کو اپنے اثاثوں کی منی ٹریل دینے میں ناکام رہے۔دریں اثنا وزیر مملکت فرخ حبیب نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے رمضان شوگر ملز کے بعض ملازمین کے ناموں پر چلنے والے اکاؤنٹس میں 16 ارب روپے رکھنے کے کرپشن کیس کا چالان عدالت میں جمع کرادیا ہے۔
فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی جانب سے چالان جمع کرائے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے تاریخوں کے پیچھے چھپنا شروع کردیا ہے۔
سیکریٹری جنرل سارک سے ملاقات
سارک کے سیکرٹری جنرل ایسالا روان ویراکون سے ملاقات میں وزیراعظم نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کے عوام کی زندگی کا معیار بدلنے کے لیےسارک اقتصادی بہتری کیلئے ایک سازگار اور فائدہ مند ماحول فراہم کر سکتا ہے۔
انہوں سارک چارٹر کے مقاصد اور اہداف سے باہمی طور پر مستفید ہونے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے یہ بات ملک کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے بلائے گئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے ایک اجلاس میں کہی۔
رابطہ کرنے پر وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم حیران ہیں کہ سزا یافتہ شخص (نوازشریف ) چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کے لیے کیسے ملک واپس آ سکتا ہے۔
چونکہ سارک سیکریٹری جنرل کا تعلق سری لنکا سے ہے، وزیراعظم نے سیالکوٹ واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے پریانتھا کمارا کی موت پر تعزیت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس قسم کے اقدامات کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا، شرپسندوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مشترکہ مفاد بالخصوص ماحولیاتی تبدیلی، تعلیم، غربت کے خاتمہ، توانائی کے انضمام اور صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مشترکہ مفاد بالخصوص ماحولیاتی تبدیلی، تعلیم، غربت کے خاتمہ، توانائی کے انضمام اور صحت کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
ساتھ ہی توقع ظاہر کی کہ سارک سربراہ کانفرنس کی میزبانی میں حائل مصنوعی رکاوٹوں کے خاتمے پر اس کا انعقاد پاکستان میں ہو گا۔
سیکریٹری جنرل نے وزیراعظم کا سارک سے متعلقہ مسائل پر رہنمائی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ سارک رکن ممالک کے درمیان تعاون کو مزید مستحکم بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے جو کہ جنوبی ایشیا کے خطہ کے تمام ممالک کے مفاد میں ہے۔