وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعتماد کااظہار کیا ہے کہ کل ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کونسل کے 17 ویں غیر معمولی اجلاس میں افغانستان کے حالات میں بہتری کے حوالے سے اقدامات پر اتفاق کیا جائے گا۔
اسلام آباد میں او آئی سی اجلاس کے انتظامات کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ او آئی سی میں آنے والے مندوبین کے لیے مکمل انتظام کیے گئے ہیں، اور وہ خود ان انتظامات کا جائزہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہورہی ہے کہ پاکستان جو باور کروانا چاہتا تھا اسے آج پزیرائی مل رہی ہے، پاکستان کہہ رہا تھا کہ افغانستان کی صورتحال نازک اور قابل غور ہے اور وہاں انسانی بحران جنم لے سکتا ہے اور یہ بحران اس خطے کو متاثر کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کہہ رہے تھے کہ افغانستان میں غذائی قلت اور معاشی مسائل کے اثرات دنیا پر پڑ رہے ہیں جس پر دنیا قائل ہوتی دیکھائی دے رہی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ 11 کمانڈرز جنہوں نے افغانستان میں کام کیا اور سفرا جو وہاں کے زمینی حقائق سے واقف ہیں انہوں نے لکھا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ ازسرنوع اپنی پالیسی کا جائزہ لے تاکہ انسانیت کو محفوظ کیا جاسکے۔
انہوں نے سفرا اور کمانڈر کے خط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا انہوں نے لکھا ہے کہ افغانستان پر دنیا نے سرمایہ کاری کی ہے وہ سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے آج افغانستان مسائل سے دوچار ہے اس پر دنیا غفلت کا مظاہرہ نہ کرے۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ آج بہت سی آوازیں شامل ہیں، امریکی کانگریس کے اراکین نے اپنے وزیر خارجہ کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ انسانی بحران کو روکنا ہماری ذمہ داری ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہماری خواہش تھی کہ دنیا افغانستان کی طرف توجہ مبذول کرے آج ہماری مراد پوری ہوچکی ہے، اور اس کے مقصد کے تحت ہونے والے او آئی سی اجلاس میں 400 سےزائد وفد اپنے رجسٹریشن کرواچکے ہیں، آج وزرائے خارجہ اور وزرائے مملکت کی بڑی تعداد کی یہاں آمد ہوگی۔
اس اجلاس میں مذکورہ ایجنڈے پر بات کی جائے گی اور میرا یقین کامل ہے کہ ہم اس اجلاس میں اتفاق حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے، یہ اجلاس تاریخی اور اہم ہوگا۔
انہوں نےکہا کہ ہم تاریخ کے اس دہانے پر ہیں کہ اگر ہم نے ٹھیک قدم اٹھایا تواس خطے اور افغانستان امن و استحکام پیدا ہوسکتا ہے اور افغانستان انسانی بحران سے بچ سکتا ہے، اور خدانخواستہ ہم نے ایسا نہ کیا تو اس سے افغانستان کے پڑوسی ممالک سمیت پورا یورپ اس سے متاثر ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان سے انخلا ہوا تو یہ انخلا معاشی بحران کی وجہ سے ہوگا، اس لیے ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن و استحکام ہو اور وہاں لوگوں کو ملازمت کے موقع حاصل ہوں تاکہ وہ افغان جن کی میزبانی پاکستان کر رہا ہے وہ بھی اپنے ملک کو لوٹ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان افغانستان میں امن و استحکام کی کوشش کر رہے ہیں جس کا نتیجہ یہ اجلاس ہے، اور ہمیں امید ہے کہ ہم اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کریں گے۔
او آئی سی اجلاس میں تجربہ کار وزرائے خارجہ اور سفر آرہے ہیں امید ہے کہ ان کا فیصلہ مثبت ہوگا، کانفرنس کے علاوہ وزرائے خارجہ وزیر اعظم اور مجھ سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے جس میں مختلف معاملات پر تبادلہ خیال کیاجائے گا، دفتر خارجہ میں اب تک 14 ملاقاتیں شیڈول ہوچکی ہیں۔