اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی نے کہا ہے کہ افغانستان میں بڑھتے خطرات نے لوگوں کو مہاجرت پرمجبور کر دیا ہے۔ اس صورت حال میں افغان شہری اپنے ہمسایہ ممالک کا مسلسل رخ کرنے میں عافیت محسوس کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی (UNHCR) کے سربراہ (ہائی کمیشنر) کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں افغانستان میں حالات میں مسلسل خرابی و تنزلی پر گہرے افسوس اور پریشان کن خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
ابھی ایک دن قبل اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (UNDP) نے افغانستان کی معیشت کی بحالی کو ایک انتہائی مشکل امر قرار دیتے ہوئے اس کی سماجی و معاشی آؤٹ لک پر شدید نوعیت کے سوالات کھڑے کیے تھے۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے کہا تھا کہ اس کا یقینی امکان ہے کہ افغانستان میں معیشت کے سکڑنے سے وہاں لوگوں کی زندگیاں مزید مشکل ہو جائیں گی۔
کھلی اور بند سرحدیں
اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی (UNHCR) کے ہائی کمیشنر کے بیان میں کہا گیا کہ اس وقت افغان شہریوں کے لیے ہمسایہ ممالک ایران اور پاکستان کی سرحدی گزرگاہیں کھلی ہوئی ہیں اور درست سفری دستاویزات یعنی پاسپورٹ وغیرہ رکھنے والوں کو داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔
اس بیان میں بتایا گیا کہ وسطی ایشیائی ریاستوں تاجکستان اور ازبکستان نے سرحدوں کو بند رکھا ہوا ہے اور بارڈرز سکیورٹی فورسز چوکس ہیں کہ کسی جانب سے افغان مہاجرین داخل نہ ہو سکیں۔
مہاجرین کو واپس مت دھکیلا جائے
بیان کے مطابق سماجی حالات میں تنزلی کی وجہ سے افغانستان سے فرار ہونے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو چکا ہے۔ ہزاروں افغان مہاجرین کو ایران، تاجکستان اور پاکستان کے سرحدی محافظین نے پیچھے بھی دھکیلا ہے۔
اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی نے افغانستان کے ہمسایہ ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ زندگی بچانے کی کوشش میں مہاجرت اختیار کرنے والے افغان شہریوں کو پیچھے کی جانب مت دھکیلیں بلکہ اپنی سرحدیں ان کے لیے کھول دیں۔
افغانستان میں مقیم مفلوک الحال شہری
ریفیوجی ایجنسی کے مطابق جو افغان شہری ملک سے مہاجرت اختیار نہیں کر سکتے، ان کی زندگیوں کو شدید مشکلات اور جان لیوا پریشانیوں کا سامنا ہے۔ اس وقت افغانستان میں لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہو چکے ہیں۔ خواتین اور لڑکیوں کو کئی قسم کی بندشیں درپیش ہیں۔
اس بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو ہدف بنانے کے ساتھ ساتھ انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کو ڈرانے دھمکانے کے علاوہ بعض موقع پر انہیں ہلاک بھی کر دیا گیا ہے۔یہ بھی بتایا گیا کہ اس وقت اس ملک میں لوگوں کی داخلی مہاجرت بھی جاری ہے اور دیہات سے لوگ شہروں کے نزدیک پہنچ کر پلاسٹک یا کپڑوں سے بنائے گئے خیموں میں شدید سرد موسم میں مشکل زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ لوگوں کو شدید غذائی قلت کا سامنا ہے اور بچے کم خواراکی کا شکار ہو چکے ہیں۔