امریکا قطر میں آئندہ ہفتے طالبان کے ساتھ دوبارہ بات چیت شروع کرے گا جس میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی اور افغانستان میں انسانی بحران پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ 2 ہفتوں تک جاری رہنے والی بات چیت میں امریکی وفد کی نمائندگی امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ٹام ویسٹ کریں گے۔
فریقین ’ہمارے اہم قومی مفادات‘ پر تبادلہ خیال کریں گے مثلاً عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ گروپ اور القاعدہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کی کارروائیاں، انسانی امداد، افغانستان کی تباہ حال معیشت اور امریکی شہریوں اور امریکا کے لیے کام کرنے والے افغانوں کے لیے محفوظ انخلا کا معاملہ شامل ہے۔
ٹام ویسٹ نے 2 ہفتے قبل پاکستان میں طالبان نمائندوں سے ملاقات کی تھی جنہوں نے امریکی انخلا کے بعد اگست میں اقتدار حاصل کیا تھا۔
فریقین کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 9 اور 10 اکتوبر کو پہلا اجلاس ہوا تھا جہاں طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کے ساتھ تعلقات کی نگرانی کرنے والے امریکی سفارتکاروں کا تبادلہ کردیا گیا تھا۔
امریکی مندوب نے چند روز قبل مالی امداد اور سفارت حمایت حاصل کرنے کے لیے طالبان کے لیے امریکا کی شرائط دہرائی تھیں جن میں دہشت گردی سے لڑنا، جامع حکومت کا قیام، خواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور انہیں تعلیم اور روزگار کے یکساں مواقع فراہم کرنا شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا اور اس وقت صرف انسانی امداد فراہم کررہا ہے۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ عامر خان متقی نے گزشتہ ہفتے امریکی کانگریس کے نام ایک کھلے خط میں مطالبہ کیا تھا امریکا کی جانب سے افغانستان کے منجمد کیے گئے اثاثے بحال کیے جائیں۔