پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر ہزاروں غیر ملکی مہاجرین یورپی یونین میں داخل ہونے کی کوشش میں ہیں۔ پولستانی سکیورٹی گارڈز ان مہاجرین کے مختلف گروپوں کی سرحد عبور کرنے کی کوششوں کو ابھی تک ناکام بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
پولینڈ اور بیلاروس کی سرحد پر جمع ہزاروں مہاجرین میں یورپی یونین میں داخل ہونے کی خواہش اب شدید ہونے لگی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ان مہاجرین کی ایسی تمام کوششیں ناکام ہوئیں کیونکہ پولینڈ کے سکیورٹی اہلکار سرحدی نگرانی سخت کیے ہوئے ہے۔
اس مناسبت سے مہاجرین نے جمعہ انیس نومبر کی شام تک جو کوششیں کی گئی تھیں، ان کو بھی ناکام بنانے کا پولینڈ بارڈر حکام نے بتایا ہے۔
مہاجرین مشتعل ہوتے ہوئے
پولینڈ کی بارڈر سکیورٹی حکام کے بیان میں واضح کیا گیا کہ مہاجرین نے بیلاروس سے دوبیچے چیرکیونے کے مقام سے بڑے گروپوں کی شکل میں پولینڈ میں داخل ہونے کی جو کوششیں کی تھیں، انہیں پوری طرح ناکام بنا دیا گیا اور آگے بڑھنے والے مہاجرین کو پیچھے بھی دھکیلنے میں محافظوں کو کامیابی ملی۔
اس بیان میں یہ بھی بتایا گیا کہ جمعے کی کوششوں میں مہاجرین خاصے مشتعل اور بپھرے ہوئے بھی تھے اور ان کا رویہ خاصا جارحانہ تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ مہاجرین نے پولستانی سکیورٹی گارڈز پر پتھراؤ کے علاوہ فائر ورکس کی اشیا بھی پھینکی۔ پولش حکام کے مطابق اب تک مہاجرین ایک سو پچانوے مرتبہ سرحد عبور کرنے کی کوششیں کر چکے ہیں۔
انسانی اسمگلروں کی گرفتاریاں
پولینڈ کے سکیورٹی ذرائع نے اس کی بھی تصدیق کی کہ بارڈر عبور کرنے کے سلسلے میں اب تک کئی ایسے افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، جو مہاجرین کو یورپی یونین میں اسمگل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ان گرفتاریوں سے مہاجرین کی پولینڈ کے اندر اسمگل کرنے کو بھی ناکام بنا دیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں چار پولستانی شہری، دو یوکرائنی، دو جرمن، ایک آذربائیجانی اور ایک جورجین ہے۔ ان اسمگلروں نے چونتیس مہاجرین سے رقوم لے کر انہیں پولینڈ میں داخل کرانے کی کوششیں کی تھیں۔
سرحد عبور کرنے کی کوششوں میں کمی
پولستانی سرحدی محافظوں کے مطابق بیلاروس کی جانب سے مہاجرین کی پولینڈ میں داخل ہونے کی کوششوں اب نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے۔ جمعہ انیس نومبر کو ایسی کارروائیوں کی تعداد ایک سو پچانوے تھی جب کہ جمعرات اٹھارہ نومبر کو مہاجرین نے سرحد توڑنے کی ڈھائی سو کوششیں کی تھیں۔ سب سے زیادہ کوششیں بدھ سترہ نومبر کو گئی جب مہاجرین کے چھوٹے بڑے گروپوں نے پانچ سو ایک مرتبہ یورپی یونین کے کسی رکن ملک میں داخل ہونے کے لیے سرحد پار کرنے کی کوشش کی تھی۔ پولینڈ کی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی تک مہاجرین کا بحران ختم ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
کئی مہاجرین واپس لوٹنا شروع ہو گئے
بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر ہزاروں مہاجرین میں بے شمار عراقی مہاجرین بھی موجود ہیں اور خاص طور پر ان میں مایوسی پھیلنا شروع ہو گئی ہے۔ دو روز قبل ان میں سے کم از کم چار سو تیس عراقی و کرد مہاجرین بیلاروس کے دارالحکومت منسک سے اربیل کی ایک پرواز میں واپس روانہ ہو گئے تھے۔
واپس جانے والوں نے بیلاروس کی سرحد پر جنگلاتی علاقوں میں منجمد کر دینے والے شدید سردی میں وقت گزارنے کو انتہائی مشکل اور پریشان کن قرار دیا۔