اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ کی ضمانت منظور کرلی۔
سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ نیب کے وکیل نے سماعت کے دوران موقف اختیار کیا کہ خورشید شاہ کیخلاف تحقیقات مکمل ہو گئی ہے، وکیلوں کی ہڑتال اور ہنگاموں کی وجہ سے ریفرنس دائر نہ ہو سکا۔ خورشید شاہ نے بیرون ممالک کا چالیس مرتبہ سفر کیا اور انکے خاندان والوں نے بھی سو مرتبہ دورے کیے
عدالتی استفسار پر خورشید شاہ کے وکیل نے کہا کہ خورشید شاہ پر 12 املاک اور 5 بینک اکاونٹس کو جواز بنا کر ریفرنس بنایا گیا، نیب نے خورشید شاہ پر 574 ایکڑ زرعی کی خریداری پر کرپشن کا الزام لگایا، ٹپہ دار نے تسلیم کیا انہوں نے زمین کی قیمت اندازے سے لگائی، 574 ایکڑ زمین کی قیمت خرید سیل ڈیڈ اور کلیکٹر کے نوٹی فکیشن سے کنفرم ہوتی ہے، 1039 ایکڑ بنجر زمین 1979 میں عبدالحفیظ پیرزادہ کے والد عبد الستار پیرازادہ نے 80 ہزار میں خریدی، انہوں نے یہ زمین 1982 میں آگے فروخت کردی، پھر یہ زمین خورشید شاہ نے خریدی، زمین کو اب لفٹ ایریگیشن کے ذریعے سیراب کیا جاتا ہے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے ایک کروڑ رو پے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بدلے خورشید شاہ کی درخواست ضمانت منظور کرلی، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ نیب خورشید شاہ کو حراست میں رکھنے کی معقول وجہ نہیں بتا سکی۔ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ خورشید شاہ کا نام ای سی ایل میں رہے گا، وہ ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں
واضح رہے کہ خورشید شاہ کو 18 ستمبر 2019 کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔ نیب سکھر کی جانب سے خورشید شاہ پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا ریفرنس دائر کیا گیا تھا، جس میں خورشید شاہ کی اہلیہ، 2 بیٹے اور بھتیجے سمیت 18افراد ریفرنس میں نامزد کئے گئے ہیں