ایک ایسے وقت میں جب امریکہ اور چین کے تعلقات میں واضح طور پر سرد مہری جاری ہے، قدرے پیش رفت کا عندیہ دیتے ہوئے چین اور امریکہ کے دفاع سے متعلق حکام نے دو روزہ بات چیت کی ہے۔
منگل اور بدھ کو محفوظ وڈیو کانفرنس کے ذریعے ملاقات میں پیپلز لبریشن آرمی کے دفتر سے وابستہ بین الاقوامی عسکری تعاون کے براہ راست معاون،میجر جنرل ہوانگ زوپنگ اور چین کے لیے امریکہ کے معاون وزیر دفاع، مائیکل چیز نے اپنے وفود کی سربراہی کی۔
چین کی وزارت دفاع کے ترجمان، وو کیان نے جمعرات کے روز بتایا کہ ”فریقین نے دونوں ملکوں کے تعلقات اور ان کی افواج کو درپیش تشویش کے حامل یکساں معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا”۔
تاہم، انھوں نے الزام لگایا کہ امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف ”اشتعال انگیزی اور روک تھام کی کوششیں کی جاری ہیں”، جس بنا پر دونوں ملکوں کی فوج کو ”خاصی مشکلات اور چیلنج” درپیش ہیں۔
ماہوار بریفنگ کے دوران، وو نے کہا کہ ”چین کی خودمختاری، وقار اور حقیقی مفادات کی خلاف ورزی کی کوئی گنجائش نہیں ہے”۔
واشنگٹن میں جاری کیے گئے ایک بیان میں محکمہ دفاع کے ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل مارٹن مائنرز نے بتایا کہ ملاقات ”بائیڈن ہیرس انتظامیہ کی جانب سے جاری کوششوں کا ایک اہم جُزو تھی، تاکہ امریکہ اور عوامی جمہوریہ چین کے مابین مسابقت کے پہلو کا ذمہ دارانہ طور پر انتظام ہو سکے، ساتھ ہی عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ رابطے کی راہیں قائم رکھی جا سکیں”۔
انھوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران فریقین نے ”مختلف قسم کے معاملات پر بے تکلف، گہرائی کے ساتھ اور کھل کر بات کی”۔
بقول ان کے ”دونوں فریقوں نے اتفاق رائے کا اعادہ کیا کہ رابطے کے ذرائع کو کھلا رکھا جائے گا۔ امریکی وفد نے بھی انڈو پیسیفک کے خطے میں اپنے اتحادیوں اور پارٹنرز کے ساتھ مشترکہ اصولوں کی پاسداری کے اپنے عزم کو واضح کیا