جنرل اسمبلی اجلاس، افغانستان اور میانمار کے نمائندے خطاب نہیں کر سکیں گے

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس رواں برس افغانستان اور میانمار کے رہنماؤں کے خطاب کے بغیر اختتام پذیر ہو رہا ہے۔

پیر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے آخری دن اقوام متحدہ میں افغانستان، میانمار اور گنی کے نمائندوں نے خطاب کرنا تھا۔ 

طالبان نے اقوام متحدہ میں سابق حکومت کی جانب سے نامزد کردہ مندوب غلام اسحاقزئی کو خظاب کرنے سے روکنے اور اپنے وزیر خارجہ امیر خان متقی کو دعوت دینے کے لیے خط لکھا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار کی جانب سے اے ایف پی کو بتایا کہ طالبان کی درخواست تاخیر سے ملی جس پر متعلقہ کمیٹی کا فیصلے کرنے کے لیے اجلاس نہ ہو سکا۔ اس کمیٹی میں امریکہ، روس اور چین بھی شامل ہیں۔

اے ایف پی کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطح کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکہ، روس اور چین کے درمیان ’ایک معاہدے‘ پر اتفاق کیا گیا جس کے تحت میانمار کے نمائندے کو جنرل اسمبلی میں خطاب سے روکنے کا فیصلہ ہوا۔

میانمار کے اقوام متحدہ میں نمائندے جمہوریت کے حامی ہیں اور انہوں نے ملک میں فوجی بغاوت کے بعد نئے حکمرانوں کی جانب سے عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا تھا۔ 

رواں سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کے خدشات کے دوران منعقد ہوا ہے جس میں سو سے زائد ملکوں کے رہنما شریک ہیں۔

طالبان نے اقوام متحدہ کو بھیجے گئے خط میں سابق حکومت کے نمائندے غلام اسحاقزئی کے بارے میں لکھا تھا کہ وہ اب افغانستان کی نمائندگی نہیں کرتے۔ تاہم طالبان کی حکومت تسلیم کیے جانے تک اشرف غنی حکومت کے مندوب کو ہی اقوام متحدہ افغانستان کا نمائندہ قرار دیتی ہے۔

اے ایف پی کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس کا اختتام افغانستان، میانمار اور گنی کے نمائندوں کے خطاب سے ہونا تھا جہاں حال ہی میں حکومتیں تبدیل ہوئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں