ایف آئی اے نے جس دن بلایا اس دن بد تمیزی کی، شہباز کا بینکنگ کورٹ میں بیان

لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر  اور  قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف اپنے بیٹے حمزہ شہباز  کے ہمراہ مالیاتی اسکینڈل کیس میں بینکنگ کورٹ میں پیش ہوئے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 5 مقدمات میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شواہد عدالت میں پیش کردیے۔

دورانِ سماعت ایف آئی اے کے سینئر افسر ڈاکٹر رضوان پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ 2020 میں شوگر کمیشن بنا اور پتہ چلا کہ شوگر ملز فراڈ میں ملوث ہیں، ایف آئی اے کو پتہ چلا کہ معاشی طور پر کمزور لوگوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔

ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ ایسے ظاہر کیا جاتا تھا کہ جیسے یہ لین دین کے پیسے ہیں، ان لوگوں کو اس پیسے کا معلوم بھی نہیں ہوتا تھا، 20 ملازمین کے 57 اکاؤنٹس کا ایف آئی اے پتہ لگا چکی ہے جبکہ 55 ہزار 498 ٹرانزیکشنز کو ایف آئی اے دیکھ رہی ہے۔

اس موقع پر بینکنگ کورٹ کے جج نے پوچھا کہ تفتیش کب تک مکمل کریں گے؟

جس پر ڈاکٹر رضوان نے جواب دیا کہ ہم ابھی چالان داخل کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں، ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے، یہ عام نوعیت کا کیس نہیں ہے۔

افسوس کی بات ہے کہ ایف آئی اے کے سینئر افسر جھوٹ بول رہے ہیں، شہباز شریف

دوران سماعت شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ایف آئی اے کے سینئر افسر جھوٹ بول رہے ہیں، میں اس شوگر مل کا ڈائریکٹر نہیں، نہ ہی تنخواہ لیتا ہوں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میرے وکیل نے ایف آئی اے کو مناسب جواب بھجوا دیا ہے، یہ نیب کے کیس کی کاپی ہے، میں نے تو خاندان کی شوگر مل کو نقصان پہنچایا۔ میں نے بطور وزیرِ اعلیٰ شوگر ملز کو فائدہ دینے سے انکار کیا، ایف آئی اے نے جس دن مجھے بلایا اس دن بد تمیزی کی، کیا یہ ہے وہ تفتیش جس کی ایف آئی اے بات کر رہی ہے۔

ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک نجی بینک کے 2 افسران کی ملی بھگت سے اکاؤنٹس بنائے گئے، بینک بھی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے۔ یہ کیس انتہائی پیچیدہ ہے، بینکوں اور ملزمان کو تحقیقات میں تعاون کا واضح حکم دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بینکرز پر دباؤ ہے اور وہ منی لانڈرنگ کے خلاف تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار نہیں ہیں، نجی بینک کے ایک افسر کے موبائل سے بینکرز پر دباؤ ڈالنے کے وائس میسجز ملے ہیں۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ میں ایک بات کہنا چاہتا ہوں، مجھے بولنے کی اجازت دی جائے جس پر جج نے کہا کہ آپ کو اب بولنے کی اجازت نہیں، آپ کو ایک بار سن لیا، اب آپ خاموش رہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ خدا کی قسم میں بینک والوں کو جانتا تک نہیں، میں کیا دباؤ ڈالوں گا؟

بعد ازاں بینکنگ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 9 اکتوبر تک توسیع کر دی

اپنا تبصرہ بھیجیں