Skip to content
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی ( ایم پی سی) آج شام ساڑھے 4 بجے پالیسی ریٹ کا اعلان کرے گی۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کو توقع ہے کہ صورتحال کے باعث شرح سود 7 فیصد پر برقرار رہے گی۔
جولائی میں مانیٹری پالیسی کے اعلان کے وقت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک سال سے زائد عرصے تک پالیسی ریٹ 7 فیصد پر برقرار رکھا گیا۔
ملک کی شرح نمو 3.94 فیصد رہنے کا سہرا انہوں نے ملک میں اسٹیٹ بینک کے اٹھائے گئے دیگر اقدامات اور ’ایک مستقل مالیاتی پالیسی‘ کو دیا تھا۔
اسٹیٹ بینک کی ایم پی سی جاری معاشی صورتحال کے پیش نظر سال میں تقریباً 6 بار شرح سود مقرر کرتی ہے۔
معیشت میں زیادہ تر لین دین کی سرگرمیاں اس کے مطابق ہی کی جاتی ہیں، کم شرح سود قرض کی دستیابی کو مزید سہل بناتی ہے جس سے معیشت کا پہیہ متحرک رہتا ہے۔
تاہم زیادہ سرگرمی والی معیشت سے وابستہ خطرات بھی اس سے منسلک ہیں۔
مرکزی بینک مہنگائی کو روکنے کے لیے کلیدی شرح سود بڑھاتا ہے کیوں کہ بہت زیادہ پیسہ ہونے کی وجہ سے قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
اسٹیٹ بینک نے کورونا وبا کے پھیلاؤ کے بعد 3 ماہ میں شرح سود 13.25 فیصد سے کم کردی تھی جس کے بعد گزشتہ برس جون سے یہ شرح ایک سطح پر برقرار ہے۔
مانیٹری پالیسی اسٹیک ہولڈرز اور خاص طور پر کاروباری شعبہ کے لیے انتہائی اہم ہے، کیوں کہ شرح سود ایک سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی تبدیل نہیں ہوئی جبکہ مہنگائی کی شرح، شرح سود سے بہت زیادہ ہے،اس کی وجہ سے حقیقی شرح سود منفی ہے۔
اگر آپ کو کسی مخصوص خبر کی تلاش ہے تو یہاں نیچے دئے گئے باکس کی مدد سے تلاش کریں