پاکستان کو پہلا گولڈ میڈل دلوانے والا ہیرو گمنامی اور مالی مشکلات کاشکار

پاکستان کو پہلا گولڈ میڈل دلوانے والا 95 سالہ  قومی ہیرو  آج بھی گم نامی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔

دین محمد  لاہور کے مضافاتی علاقے باٹا پور کے گاؤں اتوکے اعوان کے رہائشی ہیں،  زندگی کی 95بہاریں دیکھنے والے سابقہ پہلوان کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ انہیں پاکستان کی جانب سے پہلا گولڈ (طلائی) میڈل جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ 

دین محمد پہلوان نے 1954کے ایشین گیمز میں کُشتی کے مقابلوں میں پاکستان کے لیےگولڈ میڈل جیتا تھا جو کہ کسی بھی بین الاقوامی مقابلے میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل ہے

اس قومی ہیرو کی ماضی میں حوصلہ افزائی کی گئی نہ اب پذیرائی کی جا رہی ہے اور  1954 میں منیلا میں ہونے والے دوسرے ایشین گیمز میں سبز ہلالی پرچم بلند کرنے والا پہلوان گمنامی کی زندگی بسر کر رہا ہے۔

دین محمد پہلوان کامن ویلتھ گیمز میں بھی پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے  کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں

‘دین محمد کے پاس پہلا سونے کا تمغہ بھی موجود نہیں ‘

دین محمد کے پاس پہلا سونے کا تمغہ بھی موجود نہیں اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ منیلا سے واپسی پر ان سے گولڈ میڈل کون لےکر گیا تھا، انہیں یہ بات ہمیشہ افسردہ کردیتی ہے کہ انہیں سراہا نہیں گیا اور ان کی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے آج تک کچھ نہیں کیا گیا، وہ سر چھپانے کے لیے زمین کا ٹکڑا مانگتے رہے لیکن کسی نے نہ سنی۔

پاکستان کے اس ہیرو کو آج بھی فخر ہے کہ انہوں نے ملک کا نام روشن کیاجب کہ ان کے صاحبزادے محمد اسلم کہتے ہیں کہ والد کی خدمات کا اعتراف نہیں کیا گیا جس کے باعث انہوں نے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پہلوان بننے کو ترجیح نہیں دی۔

دین محمد پاکستان کے  لیجنڈ ہیں اور انہیں ہیرو کا درجہ ملنا چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں