ٹرمپ کا برطانوی لیبر پارٹی پر کملا ہیرس کی حمایت میں مداخلت کا الزام

برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے اصرار کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ان کے تعلقات خطرے میں نہیں ہیں۔ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی الیکشن کی مہم نے الزام عاید کیا ہے کہ برطانوی لیبر پارٹی امریکی انتخابات میں مداخلت کر رہی ہے۔

منگل کی شام ٹرمپ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں امریکی وفاقی انتخابی حکام کے ساتھ باضابطہ شکایت درج کرنے کا اعلان کیا گیا۔ دعویٰ کیا گیا کہ لیبر پارٹی نے “غیر قانونی غیر ملکی قومی شراکت کی اور یہ کہ (ان کی ڈیموکریٹک حریف کملا) ہیرس کی مہم کو قبول کر لیا گیا”۔

یہ شکایت ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی مہم کے ساتھ برطانوی لیبر پارٹی کے اہم عہدیداروں کے درمیان ملاقات کے بارے میں اطلاعات موصول ہونے کے بعد سامنے آئی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ لیبر پارٹی کے ملازمین نے رضاکارانہ طور پر اس کی مہم کی حمایت کے لیے میدان میں اترے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ ایک غلطی تھی کہ سینیر حکام نے ہیرس مہم سے ملاقات کی تھی تو سٹارمرنے اصرار کیا کہ ان کی پارٹی کا کوئی بھی رکن امریکہ میں سختی سے رضاکارانہ بنیادوں پر جیسا کہ پچھلے انتخابات کے دوران ہوا تھا کام کرتا ہے۔

ریپبلکن امیدوار کی مہم نے اسے امریکی صدارتی انتخابات میں “صاف غیر ملکی مداخلت” قرار دیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حالیہ ہفتوں میں برطانیہ میں حکمران جماعت لیبر پارٹی نے 5 نومبر کے انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش میں پارٹی سے ارکان کو بھرتی کیا اور انہیں اہم ریاستوں میں ہیرس کی مہم میں حصہ لینے کے لیے بھیجا ہے۔

ایکسیس ویب سائٹ کے مطابق یہ شکایت برطانوی لیبر پارٹی کی چیف آف آپریشنز صوفیہ پٹیل کی ایک اشاعت پر مبنی ہے، جس میں انہوں نے شمالی کیرولائنا جانے کے خواہشمند افراد کے لیے “10 خالی سیٹوں” کی دستیابی کا اعلان کیا تھا۔ یہ خالی سیٹیں ڈیموکریٹک پارٹی کی مہم میں حصہ لینے والوں کے لیے مختص تھیں۔

یہ شکایت گذشتہ ستمبر میں شائع ہونے والی واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ لیبر پارٹی سے منسلک منصوبہ سازوں نے گذشتہ جولائی میں برطانوی انتخابات میں بھاری کامیابی کے بعد ہیریس کو ان کی حمایت کے حصول کا “مشورہ” دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں