امریکی الیکشن: کاملا ہیرس اور ٹرمپ کی توجہ 7 ریاستوں پر مرکوز

پانچ نومبر کو ہونے والے امریکی انتخابات کی مہمات اپنے آخری مرحلے میں داخل ہورہی ہیں جس میں ڈیموکریٹک امیدوار نائب صدر کاملا ہیرس اور ان کے ری پبلیکن مد مقابل سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کانٹے کے مقابلے والی ان سات ریاستوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں جو الیکشن کے نتائج کو متوقع طور پر متعین کریں گی۔

یونیورسٹی آف فلوریڈا کی الیکشن لیب کے مطابق ایک کروڑ چالیس لاکھ ووٹرز پہلے ہی ووٹ ڈال چکے ہیں۔ توقع ہے کہ ووٹرز کی ایک بڑی تعداد الیکشن سے پہلے آنے والے دنوں میں پہلے ووٹ ڈالنے کی سہولت سے مستفید ہوکر ووٹ ڈالے گی جبکہ امریکہ کی تمام ریاستیں پہلے ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشنز کھولیں گی۔ ریاستیں ڈاک کے ذریعہ بھی ووٹ وصول کریں گی۔

قومی سطح پر کیے گئے عوامی جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انتخابی مقابلہ کئی دہائیوں کا قریب ترین مقابلہ ہوگا ۔ ان جائزوں کے مطابق ہیرس کو معمولی سی سبقت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ امریکی صدارتی انتخابات پاپو لر ووٹ کے ذریعہ نہیں بلکہ الیکٹورل کالج کے ذریعہ طےہوتے ہیں۔ الیکٹورل کالچ کی وجہ سے انتخاب پچاس ریاستوں میں سے ہر ایک میں مقابلے کی صورت اختیار کرلیتا ہے۔

پچاس میں سے 48 امریکی ریاستیں جیتنے والے امیدوار کو اپنے تمام الیکٹرول ووٹ دیتی ہیں جبکہ نیبراسکا اور مین کی ریاستیں اپنے الیکٹورل ووٹ ریاستی اور کانگریس کے ڈسٹرکٹ ووٹ کے شمار کے مطابق امیدواروں کو دیتی ہیں۔

ہر ریاست میں الیکٹورل ووٹ اس کی آبادی کی بنیاد پر متعین ہوتے ہیں ۔ لہذا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑی ریاستیں قومی انتخابات کے نتائج پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتی ہیں۔

جیتنے والے امیدوار کو 538 میں سے 270 ووٹ حاصل کرنا ہوتے ہیں۔ جیتنے والے امیدوار کی وائٹ ہاوس میں چار سالہ مدت صدارت جنوری سے شروع ہوتی ہے۔

عوامی جائزے ظاہر کرتے ہیں کہ اس وقت ہیرس یا ٹرمپ کو 43 ریاستوں میں اچھی خاصی یا کچھ برتری حاصل ہے۔ اگر ان ریاستوں میں کوئی اپ سیٹ نہیں ہوتا تو باقی کی سات ریاستیں الیکشن کے نتائج کا تعین کریں گی۔

ان سات ریاستوں میں شمال کی تین ریاستیں وسکانسن، مشی گن اور پینسلوینیا، دو جنوب مشرقی ریاستیں شمالی کیرولائنا اور جارجیا اور دو جنوب مغربی ریاستیں ایریزونا اور نیواڈا شامل ہیں۔

ان تمام ریاستوں کے الیکشن نتائج کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا کیونکہ عوامی جائزوں کے نتائج شماریاتی غلطی کے امکان کے اندر ہوتے ہیں۔

اس صورت حال کے پیش نظر ہیرس اور ٹرمپ اور ان کے نائب صدارت کے بالترتیب امیدوار منی سوٹا کے گورنر ٹم والز اور اوہائیو کے سینیٹر جے ڈی وینس ان سات ریاستوں میں اپنی اپنی مہم چلارہے ہیں۔

ہیرس نے اتوار کو اپنی سالگرہ کے موقع پر ریاست جارجیا کے نیو برتھ مشنری بیپٹسٹ چرچ میں لوگوں سے خطاب کیا۔ یہ مقام ریاست کے دارالحکومت اٹلانٹا سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

ہیرس نے اٹلانٹا کے جنوب میں بھی ایک مذہبی اجتماع سے خطاب کیا جہاں انہوں نے عبادت گزاروں سے کہا کہ وہ اپنا ووٹ ڈالنے کا حق ضرور استعمال کریں۔

ادھر ٹرمپ نے ریاست پینسلوینیا میں ایپرن پہن کر میکڈونلڈ فاسٹ فوڈ چین کے ایک ریستوران میں فرینچ فرائز بنانے والے سیکشن میں کام کیا۔ انہوں نے ڈرائیو تھرو لین میں گاڑیوں کے اندر سے آرڈر دینے والے گاہکوں کو ان کا خریدا ہوا کھانادیا۔

ہیرس نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے کالج کے دنوں میں اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے ریاست کیلی فورنیا میں ایک میکڈونلڈ پر کام کیا تھا۔

لیکن ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہیرس کی بات پر یقین نہیں کرتے۔ اگرچہ ہیرس کی ایک دوست نے اخبار دی نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ انہوں نے ہیرس کو زمانہ طالب علمی میں وہاں کام کرتے دیکھا تھا۔

میکڈونلڈ پر مختصر کام کرنے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے وہاں ہیرس سے 15 منٹ زیادہ کام کیاہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں