اسرائیلی فوج نے جمعرات تصدیق کی ہے کہ اس نے غزہ میں اپنی ایک کارروائی میں حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو شہید کر دیا ہے۔ یحییٰ سنوار کی موت فلسطینی گروپ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے جس سے وہ سات اکتوبر 2023 کے حملے سے لڑ رہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کا کہنا ہے کہ ’اگر یرغمال بنانے والے قیدیوں کو چھوڑ دیں تو وہ زندہ رہیں گے۔‘ انہوں نے جمعرات کو ایکس پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی موت کے بعد ’جنگ‘ ختم نہیں ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سنوار کی موت ’حماس کے زوال میں اہم سنگ میل‘ ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’یحییٰ سنوار کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘
تاہم حماس کی جانب سے اب تک اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے
اسرائیل کے صدر اسحاق ہرتصوغ نے جمعرات کو غزہ میں قید اسرائیلیوں کی فوری واپسی کے لیے کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی رہنماؤں کو ’قیدیوں کی واپسی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہییں۔‘
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ غزہ میں فوج کی کارروائیوں کے دوران تین مسلح افراد کو ختم کیا گیا۔ آئی ڈی ایف اور آئی ایس اے اس امکان کی جانچ کر رہی ہے کہ جان سے جانے والوں میں سے ایک ’یحییٰ السنوار تھے۔‘
اسرائیل نے سنوار پر اس حملے کے ماسٹر مائنڈ ہونے کا الزام لگایا، جو اسرائیلی تاریخ کا سب سے مہلک تھا اور غزہ جنگ کے آغاز سے ہی اس کا شکار کر رہا ہے۔
جولائی میں حماس کے سابق سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد وہ ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے نئے رہنما بن گئے تھے۔
آج جمعرات کو اسرائیلی جنگی طیاروں نے شمالی غزہ کی پٹی کے جبالیہ کیمپ میں بے گھر ہونے والے افراد کے سکول پر بمباری کی جس میں کم از کم 22 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
فلسطینی نیوز اینڈ انفارمیشن ایجنسی ’وفا‘ نے اطلاع دی ہے کہ بمباری میں ابو حسین پرائمری اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جو کہ اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں ’اونروا‘ سے منسلک ہے۔
اس نے نشاندہی کی کہ “قابض فوج کی بمباری کے نتیجے میں سکول کے صحن میں بے گھر ہونے والے لوگوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہلاک اور زخمیوں میں سے کچھ کو شمالی غزہ کی پٹی کے کمال عدوان اور العودہ ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ایمبولینس کا عملہ ہدف بنائے گئے سکول میں بقیہ تک پہنچنے سے قاصر ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے حماس اور اسلامی جہاد کے اجتماعی مرکز پر ایک کمپاؤنڈ کے اندر ایک ٹارگٹڈ حملہ کیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کہا کہ اس سکول کو فلسطینی عسکریت پسند استعمال کر رہے تھے اور وہاں چھپے ہوئے تھے۔
چند روز قبل ایک سینیر امریکی اہلکار نے کہا تھا کہ السنوار اب بھی غزہ کی پٹی میں سرنگوں میں سے ایک کے اندر ہے۔ اسرائیلی جنگی قیدی اس کے گھیرے میں ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے لیے وائٹ ہاؤس کے ایلچی بریٹ میک گرک نے تصدیق کی کہ حماس رہ نما کے حوالے سے تازہ ترین پیش رفت امریکی انتظامیہ کے لیے ہفتوں میں سب سے زیادہ تفصیلی ہے۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ امریکہ کا خیال ہے کہ حماس کے رہنما یحییٰ السنوار اب بھی زندہ ہیں اور ممکنہ طور پر غزہ میں زیر زمین سرنگ میں اپنے قیدیوں کے ساتھ چھپے ہوئے ہیں۔ْ