علی امین گنڈاپور سمیت شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کےخلاف کارروائی ہوگی، وفاقی وزیر داخلہ

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد میں دھاوا بولا گیا، شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آوروں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

ڈی چوک اسلام آباد میں آئی جی اسلام آباد و آئی جی پنجاب کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے احتجاج کرنے والے 564 افراد کو گرفتار کیا ہے، گرفتار افراد میں 120 افغانی شہری بھی شامل ہیں، جبکہ خیبرپختونخوا کے 11 پولیس اہلکاروں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس کے یہ اہلکار سادہ لباس میں تھے اور ان سے آنسو گیس کے شیل، ماسک اور ربر کی گولیاں برآمد ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ صبح کو پنجاب پولیس پر فائرنگ کی گئی لیکن پنجاب پولیس نے صبروتحمل کا مظاہرہ کیا، مظاہرین میں تربیتی یافتہ عسکریت پسند بھی تھے، ہمارے پولیس اہل کاروں نے پتھراؤ کا مقابلہ کیا، مظاہرین نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے آنسو گیس کے شیل استعمال کیے، مظاہرین کے پتھراؤ سے اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار اور پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے ایک اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ اس دھاوے کے منصوبہ سازوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، آج رات کو کلیئرنس کریں گے، جبکہ اس تکلیف پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی عوام سے معذرت چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے انتہائی تحمل کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے فرائض بہترین انداز میں انجام دیے، ہماری ترجیح تھی کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد میں دھاوا بولا گیا، مظاہرین کا مقصد ڈی چوک پہنچ کر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس تک دھرنا دینا تھا، شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی ہوگی اور پولیس اہلکاروں پر حملہ آوروں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں