غزہ میں عارضی جنگ بندی کے پانچویں روز حماس نے 10 اسرائیلوں اور 2 غیر ملکیوں سمیت 12 یرغمالی رہا کردیے۔
معاہدے کے تحت حماس کی جانب سے 10 اسرائیلیوں سمیت 12 افراد کو رہا کرنے کے بعد اسرائیل کو بھی 30 فلسطینی قیدی رہا کرنے پڑے، اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے فلسطینیوں میں 15 خواتین اور 15 مرد شامل ہیں۔
غزہ میں جاری حماس اسرائیل لڑائی کے دوران عارضی جنگ بندی کے چار دنوں میں اب تک 50 اسرائیلی اور 150 فلسطینی قیدی رہا ہو چکے ہیں۔
غزہ میں اسرائیلی بربریت سے 7 اکتوبر سے اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 15 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اسرائیلی بمباری سے تباہ عمارتوں کے ملبے سے مزید 160 لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
دوسری جانب بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے سینیئر رہنما اور ترجمان اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے بتایا ہے کہ اسرائیل کا رویہ کتنا وحشیانہ تھا، اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدی نہ ہوتے تو ہمیں اسرائیلیوں کو یرغمالی بنانے کی ضرورت نہ ہوتی۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا، اسرائیل غزہ میں عسکری اور سیاسی دونوں لحاظ سے بری طرح ناکام ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ زمینی کارروائی میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد بتائی گئی تعداد سےکہیں زیادہ ہے، اسرائیل کے ایک ہزار سے زیادہ فوجی زخمی ہوئے ہیں، زخمی اسرائیلی فوجیوں میں 200 شدید زخمی ہیں، دشمن کا نقصان آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گا، اسرائیلی فوجی غزہ کی 80 فیصد سرزمین کو چھونے میں بھی ناکام رہے۔
ادھر مقبوضہ فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم سے متعلق اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 7 اکتوبر سے اب تک 231 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، شہید فلسطینیوں میں 59 بچے بھی شامل ہیں۔
یورپی یونین کی جانب سے غزہ میں ایندھن کی فراہمی کا نیا مطالبہ کرتے ہوئے یورپی یونین کمشنر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ میں ایندھن پر پابندیاں امداد کی فراہمی میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔