بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں جمعرات کے روز شدید بارشوں کے باعث ہمالیہ کی برفانی جھیل کے کنارے پھٹنے سے کم از کم 14 افراد ہلاک اور 102 لاپتہ ہوگئے۔
ریاست سکم میں لوہونک جھیل کے کنارے بدھ کے روز بڑے پیمانے پر سیلاب آیا، جس سے حکام کا کہنا ہے کہ اس سے 22،000 افراد کی زندگیاں متاثر ہوئی ہیں۔ یہ جنوبی ایشیا کے پہاڑوں میں تازہ ترین مہلک موسمی واقعہ ہے جسے موسمیاتی تبدیلی وں کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سکم میں اکتوبر کے پہلے پانچ دنوں میں 101 ملی میٹر (4 انچ) بارش ہوئی، جو معمول سے دگنی سطح سے بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ سے اکتوبر 1968 میں آنے والے سیلاب سے بھی بدتر سیلاب آیا تھا جس میں ایک اندازے کے مطابق 1000 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
محکمہ موسمیات نے سکم اور پڑوسی ریاستوں کے کچھ حصوں میں اگلے تین دنوں میں بھاری بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
مقامی عہدیداروں نے بتایا کہ تازہ ترین سیلاب سرکاری این ایچ پی سی کے تیستا وی ڈیم سے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے مزید بڑھ گیا ہے۔ ایک سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ڈیم کے چار گیٹ بہہ گئے ہیں اور یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں بروقت کیوں نہیں کھولا گیا۔