یوکرین کی خاتون اول اولینا زیلنسکے نے روس کی جانب سے یوکرینی بچوں کو اغوا کرنے اور انہیں زبردستی روس لے جانے کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے بچوں کی واپسی کیلئے عالمی رہنماؤں سے مدد کی اپیل کردی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے یوکرین کی خاتون اول نے کہا کہ بیلاروس کے سرکاری میڈیا کی جانب سے تصاویر شیئر کی گئی ہیں جن میں درجنوں یوکرینی بچوں کو بیلاروس پہنچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے، یہ بچے روس کی جانب سے یوکرین کے قابض علاقوں سے بیلاروس پہنچ رہے ہیں۔
خاتون اول نے کہا کہ 19 ہزار سے زائد یوکرینی بچوں کو زبردستی روس منتقل کیا جارہا ہے جن میں سے صرف 386 بچوں کو واپسی اپنے گھروں میں لایا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس بچوں کو کہہ رہا ہےکہ ان کے والدین اور ان کے ملک کو ان کی ضرورت نہیں ہے، کہا جارہا ہے کہ وہ اب یوکرین کے بچے نہیں بلکہ روسی بچے ہیں۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی اسی حوالے سے کہا کہ روس بچوں کو اغوا کر کے ’نسل کشی‘ کر رہا ہے جس کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اظہار یکجہتی کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں بین الاقوامی فوجداری عدالت نے روسی صدر پیوٹن اور روس کے چلڈرن رائٹ کمشنر کی گرفتاری کیلئے وارنٹ جاری کیے تھے اور ججوں نے انہیں جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا جن میں یوکرین کے مقبوضہ علاقوں سے بچوں کی غیر قانونی ملک بدری اور روس منتقلی بھی شامل ہے۔