پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر رانا مقبول احمد کچھ عرصہ علیل رہنے کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے لیے جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے، ان کی بطور سینیٹر مدت مارچ 2018 میں شروع ہوئی تھی اور انہیں 2024 تک سینیٹر رہنا تھا، وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کے چیئرمین تھے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹر رانا مقبول احمد کے انتقال پر سوگوار خاندان سے دلی تعزیت کا اظہار کیا۔
اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہا کہ بطور سینیٹر قوم کے لیے ان کی خدمات اور بحیثیت انسان ان کی غیر معمولی ہمدردی نے انمٹ میراث چھوڑی ہے۔
صادق سنجرانی نے کہا کہ امید ہے کہ ان کے خاندان کو ان مشکل لمحات میں ہماری قوم کی جانب سے بھرپور محبت اور زبردست سپورٹ سے کچھ راحت ملے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سینیٹر رانا مقبول احمد کو اپنے ملک کے لیے غیر متزلزل لگن اور ان کے مثالی کردار پر جنت الفردوس میں مقام عطا فرمائے، ہمارے دلی جذبات اور دعائیں مشکل وقت میں ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
صادق سنجرانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ انہوں نے مرحوم رانا مقبول کے بیٹے رانا طلال سے فون پر بات کی اور ان سے اظہار تعزیت کیا، انہوں نے مرحوم سینیٹر کو بہترین سیاسی کارکن اور پارلیمنٹرین قرار دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف نے بھی پارٹی رہنما کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
اپنے ایک بیان میں شہباز شریف نے کہا کہ یہ مسلم لیگ (ن) کے لیے افسوسناک دن ہے، رانا مقبول پارٹی قائد نواز شریف کے قریبی اور قابل اعتماد ساتھی تھے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ان کی دہائیوں پرانی دوستی باہمی اعتماد اور محبت کے ساتھ آخر دم تک برقرار رہی، رانا مقبول بہادر، سنجیدہ اور ذہین شخصیت کے مالک تھے۔
صدر مسلم لیگ (ن) نے مزید کہا اپنی پولیس سروس کے دوران انہوں نے جرائم کے خاتمے کے لیے قابل قدر کام کیا، قوم کے لیے دی گئی ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔