طیارہ گرنے کے مقام سے آٹھ لاشیں نکال لی گئیں، حکام نے حادثے کی تحقیقات شروع کردی
روس کے کرائے کے فوجی گروپ واگنر سے وابستہ ٹیلی گرام چینل نے ملیشیا کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی طیارہ حادثے میں ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔
گرے زون چینل کی ایک پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’واگنر گروپ کے سربراہ، روس کے ہیرو،مادرِ وطن کے سچے محبِ وطن یوگینی وکٹوروفچ پریگوژن روس کے غداروں کے اقدامات کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے ہیں‘‘۔
روس کی فوجی ویب سائٹ ریدوفکا نے بھی بدھ کی رات ماسکو کے شمال میں گر کر تباہ ہونے والے ایک نجی طیارے میں روس کی کرائے کی ملیشیا کے سربراہ یوگینی پریگوژن کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
روس کی سرکاری خبررساں ایجنسی ریا نے ایمرجنسی سروسز کے حوالے سے بتایا ہے کہ نجی طیارہ گرنے کے مقام سے آٹھ لاشیں نکال لی گئی ہیں۔حکام کے مطابق بدھ کی شام ماسکو کے شمال میں واقع علاقے تفیر میں ایک نجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا ہے۔ اس میں سوار مسافروں میں کرائے کی ملیشیا واگنر کے سربراہ یوگینی پریگوژن کا نام بھی شامل تھا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تفیرکے علاقے میں آج رات ایمبریر طیارے کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس کے مطابق روس کی ایوی ایشن ایجنسی روزاویاتشیا نے بتایا کہ مسافروں کی فہرست کے مطابق ان میں یوگینی پریگوژن کا نام اور لقب بھی شامل ہے۔
روس کی ہنگامی صورت حال کی وزارت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک نجی ایمبریر لیگیسی طیارہ ماسکو سے سینٹ پیٹرزبرگ جارہا تھا اور یہ تفیر ریجن میں واقع گاؤں کوچینکینف کے نزدیک گر کر تباہ ہوا ہے۔
طیارے میں عملہ کے تین ارکان سمیت 10 افراد سوار تھے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق اس میں سوار تمام افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔واگنرگرے زون سے وابستہ ٹیلی گرام چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی وزارتِ دفاع کی فضائی دفاعی فورسز نے پریگوژن کے طیارے کو مارگرایا ہے۔
واضح رہے کہ باسٹھ سالہ پریگوژن نے 23 اور 24 جون کو روس کے اعلیٰ فوجی حکام کے خلاف بغاوت کی قیادت کی تھی جس کے بارے میں صدر ولادی میرپوتین کا کہنا تھا کہ اس سے روس خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
اس بغاوت کو مذاکرات اور بظاہر کریملن معاہدے کے ذریعے ختم کیا گیا تھا۔اس کے تحت پریگوژن نے ہمسایہ ملک بیلاروس منتقل ہونے پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن معاہدے کے بعد وہ روس کے اندر آزادانہ نقل و حرکت کرتے دکھائی دے رہے تھے۔
پریگوژن روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو اور چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف کی یوکرین میں جنگی حکمتِ عملی کے مخالف رہے ہیں۔انھوں نے گذشتہ پیر کو اپنا ایک ویڈیو خطاب پوسٹ کیا تھا۔اس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اسے افریقا میں فلمایا گیا تھا۔