’ہتھیار ڈالنا کوئی آپشن نہیں‘، نگران وزیراعظم کا دہشت گردوں کے خلاف جنگ جاری رکھنے کا عزم

نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کسی صورت انتہاپسندی، دہشتگردی اور عدم برداشت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا، چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم لڑیں گے، یہ ہمارا گھر ہے اور اسے ہم اپنے انداز سے چلائیں گے۔

کراچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بٹگرام میں کامیاب ریسکیو آپریشن پر ہم سب بہت زیادہ خوش ہیں اور ان شا اللہ اس کا جشن بھی منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جشن منانے کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک غریب اور ترقی پذیر ملک ہیں، ہمارے پاس بعض اوقات ایسے لمحے آتے ہیں جو قومی خوشی کا باعث بنتے ہیں، ان 7 بچوں نے ہمیں بحیثیت قوم اکھٹا کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں، ضلعی انتظامیہ اور فوج نے مل کر مشترکہ کوشش کے تحت بچوں کو ریسکیو کی، بچوں نے بھی کمال بہادری کے ساتھ اپنے اعصاب پر قابو رکھا، میں سوچتا ہوں کہ اگر ان کی جگہ میں وہاں ہوتا تو ان 7، 8 گھنٹوں میں مجھ پر کیا گزر رہی ہوتی۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں جتنے بھی اداروں نے حصہ لیا مجھے ان پر فخر ہے، ہمارے دفاعی ادارے نہ صرف بیرونی محاذ پر بلکہ قدرتی آفات اور اندورنی ریسکیو آپریشنز میں آگے آکر مرکزی کردار ادا کرتے ہیں اس سے ہمارا ان پر اعتماد مزید پختہ ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (این ڈی ایم اے/پی ڈی ایم ایز) کو بھی اپنی صلاحیتوں میں مزید بہتری لانے کی گنجائش کا اندازہ ہوگیا ہے، جب 7 بچے پھنسے ہوئے تھے اس وقت ہم یہ بحث نہیں کر سکتے تھے کہ ان کو ریسکیو کرنا کس کی ذمہ داری ہے، آپریشن مکمل ہونے کے بعد اس پر بحث کی جاسکتی ہے کہ کس نے فرائض میں کوتاہی کی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سوشل میڈیا پر دیکھ رہا تھا کہ اس صورتحال کی اصل روح سے ہٹ کر بحث کا رخ کسی اور جانب موڑنے کی کوشش کی جارہی تھی، میرا خیال ہے ہمیں ایسے مواقع پر اس سے گریز کرنا چاہیے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کل ایک اور المیہ ہوا اور ہمارے 10 جوان وزیرستان میں شہید ہوگئے، جو لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ لڑ کر تھک جائیں گے وہ اس غلط فہمی میں نہ رہیں، یہ جنگ کوئی فرد واحد نہیں بلکہ قومیں لڑتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی صورت انتہاپسندی، دہشتگردی اور عدم برداشت کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے گا، ہتھیار ڈالنا کوئی آپشن ہی نہیں ہے، چاہے کچھ بھی ہوجائے ہم لڑیں گے، یہ ہمارا گھر ہے، ہم یہیں رہیں گے اور اپنے گھر کو اپنے انداز سے چلائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو غلط فہمی ہے کہ اس طرح کی قبیح حرکتوں سے ہمارے حوصلے پست ہوجائیں گے یا ہم تھکاوٹ کا شکار ہوجائیں گے تو وہ اپنی غلچ فہمی دور کرلیں، ہم اپنے شہدا، ان کی حرمت اور ان کی قربانیوں کو نہیں بھولیں گے اور نہ ہی آگے شہادت دینے سے گریز کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم ان کا پیچھا کریں گے، شاید ان کو پاکستان قوم کے عزم کا اندازہ نہیں ہے، میں دوبارہ واضح کردوں کہ ہم خود ٹیکس اکھٹا کرکے اپنے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اسی ٹیکس کاپیسہ لگا کر اپنا نظام چلا رہے ہیں، ہم خیرات پر یہ جنگ نہیں لڑ رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ غلط فہمی دور کرلیں کہ لائن آف کنٹرول یا وزیرستان میں اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا سامنا کرنے والے کسی تنخواہ کے بدلے یہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان لوگوں کو ہم اِن خدمات کے بدلے تنخواہیں نہیں احترام، عزت اور تکریم دیتے ہیں اور دیتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ محمد عربی ﷺ کے دین کے نام پر غدر مچانے والے خارجیوں کے نام ہمارا کھلا پیغام ہے کہ یہ کچھ وقت تک تو لڑ سکتے ہیں لیکن لمبے عرصے تک یہ لڑائی لڑنے کی ان میں سکت نہیں ہے، ان کو اندازہ نہیں کہ ان کا واسطہ کس سے پڑا ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ ہم خودکش حملہ آوروں سے نہیں ڈرتے، یہ جہنم کے کتے ہیں، ہمارے جوانوں کو بخوبی علم ہے کہ اللہ نے اس کے لیے شہادت کے بدلے کیا انعام رکھا ہوا ہے، ان گمراہوں کے خلاف ان شا اللہ ہم لڑتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ معصوم لوگوں کی جانیں لینا کسی طور جائز نہیں قرار دیا جا سکتا، جو لوگ اس طرح کی مذموم حرکتوں میں ملوث ہیں وہ اس خوش فہمی میں مبتلا ہیں کہ کسی طاقت کے یہاں سے چلے جانے سے انہیں استقامت مل گئی ہے، اس استقامت میں ہم جلد تبدیلی لے آئیں گے، بہت جلد ان تک یہ پیغام پہنچ جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں