اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے اجلاس میں نئی مردم شماری کی متفقہ طور پر منظوری دے دی گئی۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا اور ادارہ شماریات سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے حکام شریک ہوئے، اجلاس میں نئی مردم شماری سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق وزارت منصوبہ بندی و ترقی نے ڈیجیٹل مردم شماری سے متعلق بریفنگ دی اور ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج پیش کیے۔
اجلاس کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان کی آبادی 24 کروڑ 10 لاکھ تک پہنچ گئی۔
بعدازاں کونسل نے متفقہ طور پر مردم شماری کی منظوری دے دی۔
اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے تمام 8 ارکان نے مردم شماری کی متفقہ منظوری دی۔
انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیوں کا کام 120 دن میں ہونا ہے، قومی اسمبلی میں تمام صوبوں کی نشستوں کا حصہ وہی رہے گا۔
ان کا کہنا تھاکہ آئین کے آرٹیکل 51 کے تحت عام انتخابات شائع کی گئی مردم شماری کے مطابق ہوں گے۔
نئی مردم شماری سے الیکشن میں تاخیر کا خدشہ
ڈیجیٹل مردم شماری 2023 کے نتائج کی منظوری کی صورت میں الیکشن میں تاخیر کا خدشہ ہے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشادنے کہا کہ سی سی آئی نے مردم شماری کی منظوری دی تو الیکشن 2024 تک ہو جائیں گے، اصولی طور پر اگر مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے بارے میں گزیٹڈ نوٹیفکیشن جاری ہوجاتا ہے تو آئین کے آرٹیکل 15(1)کا سب سیکشن 5کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان از سر نو حلقہ بندیاں کرانے کا قانونی طو رپر پابند ہے۔
خیال رہے کہ سابق حکومت بھی 2023 کے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانےکا فیصلہ کر چکی ہے، یہ فیصلہ 2021 میں سابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں کیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی حکومت میں مشترکہ مفادات کونسل نے اس بات کی منظوری دی تھی کہ سال 2023 میں ہونے والے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہوں گے، ساتویں مردم شماری مکمل کرکے الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے لیے ڈیٹا دیا جائے