بھارتی سپریم کورٹ نے اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کو بڑا ریلیف دیتے ہوئے ہتک عزت کے مقدمے میں ان کی دوسال کی سزا معطل کرنے کا حکم سنا دیا۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ راہول گاندھی کو سنائی گئی سزا کیلئے ٹرائل جج کی جانب سے فراہم کردہ جواز ہتک عزت کے مقدمے میں 2 سال کی سزا سنانے کیلئے ناکافی ہیں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ جب تک راہول گاندھی کی اپیل زیر التوا ہے، ان کی سزا معطل رہے گی جبکہ کانگریس رہنما کو بھی آئندہ ایسے بیانات سے گریز اور الفاظ کے چناؤ میں احتیاط برتنے کی تنبیہ کی گئی۔
سزا معطلی کے بعد راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال ہو جائے گی اور وہ اگلے سال ہونے والے انتخابات میں بھی حصہ لے سکیں گے۔
یاد رہے کہ گجرات کی ٹرائل کورٹ نے مارچ میں ہتک عزت کے مقدمے میں راہول گاندھی کو 2 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ گجرات ہائیکورٹ نے بھی راہول گاندھی کی سزا کو برقرار رکھا تھا۔
گجرات سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) رہنما نے راہول گاندھی کے خلاف 2019 میں دوران تقریر ’مودی‘ کی ہتک عزت کرنے کا مقدمہ درج کیا تھا، عدالت سے سزا کے بعد راہول گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت بھی ختم کر دی گئی تھی۔
یہ بھی یاد رہے کہ کانگریس رہنما راہول گاندھی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2019 میں ایک انتخابی ریلی کے دوران مودی سرنیم سے متعلق بیان دیا تھا، جس میں انہوں نے مودی سرنیم رکھنے والوں کو چور کہہ کر مخاطب کیا تھا۔
راہول گاندھی نے 2019 میں لوک سبھا کی الیکشن مہم کے دوران یہ بیان ایک ریلی کے دوران دیا تھا، جس کے خلاف درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ راہول گاندھی نے تمام مودی برادری کی توہین کی ہے۔