سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں ٹرائل روکنے کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ میں کیس ٹرانسفر کی درخواست پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی۔
سپریم کورٹ میں جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس اطہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو روسٹم پر بلایا تو وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ہائی کورٹ نے کل درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ نے حکم امتناع دیا ہے؟ جس پر خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ نے کوئی حکم امتناع نہیں دیا۔
وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے عدالت کوبتایا کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 528 اس حوالے سے واضح ہے، میں رضامندی کا اظہار کروں تو اسکی خواجہ صاحب غلط تشریح کرتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ کیس ٹرانسفر کی درخواست پر فیصلے تک ٹرائل کورٹ فیصلہ نہیں کر سکتی، معاملہ قانون سے آگے جا کر فریقین کی رضامندی پر آ چکا ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مقدمہ ٹرانسفر کرنے کی درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے، توقع ہے ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ قانون کی روح کے مطابق چلیں گی۔
سپریم کورٹ کا حکم چیئرمین تحریک انصاف کی دیگر زیرالتوا درخوستوں پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
بعد ازاں، عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز (3 اگست) اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دینے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو آج سنایا جائے گا۔
جبکہ گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت میں توشہ خانہ فوجداری کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے اپنے حتمی دلائل کا آغاز کر دیا تگا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیصلہ محفوظ ہونے کے باعث عدالت نے سماعت آج تک ملتوی کر دی تھی۔