پشاور ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا، ہائیکورٹ نے 150 سے زائد درخواست گزاروں کی در خواستیں منظور کرلیں۔
پشاور ہائیکورٹ میں 3 ایم پی او کے تحت گرفتار ملزمان کی درخواستوں پر سماعت جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت کو وکیل درخواست گزار شاہ فیصل نے بتایا کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ناخوشگوار واقعات ہوئے اور 10مئی کو جب سپریم کورٹ نے ان کی گرفتاری کو کالعدم قرار دیا تو اس کے بعد کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
وکیل نے بتایا کہ 10 مئی کو آرٹیکل 245 نافذ کرکے فوج کو طلب کیا گیا اور 3 ایم پی او کے تحت گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں جس کے تحت 9 اور 13 سال کے بچوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کیا 9 سال کے بچے کو گرفتار کیا گیا ہے؟ اور یہ بتائیں کہ بچے اب بھی زیر حراست ہیں ؟
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بچے ابھی تک زیر حراست ہیں۔ جسٹس اشتاق ابراہیم نے پوچھا کہ جو گرفتار ہیں کیا سب کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جن کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ان میں کچھ کو ضمانتیں ملیں اور بعض کی ضمانت مسترد ہوئی۔
فاضل ججز نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 3 ایم پی او کے تحت گرفتار افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے ان تمام افراد کو ڈپٹی کمشنرز کے پاس پرامن رہنے کیلئے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوِئے 150 سے زیادہ درخواستیں منظور کیں اور فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 30 مئی تک ملتوی کردی