پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز پر طلب کرلیا۔
چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں اٹارنی جنرل نے شرکت کی تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہ ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بتایا کہ فل کورٹ کا ایک فیصلہ تھا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے تاہم اس فیصلے میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ وہ معلومات فراہم نہیں کریں گے۔
چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ کیا یہ خلاف قانون نہیں؟ جب ڈیم فنڈ اکاؤنٹ کھولا جارہا تھا تو یہ کہا گیا کہ اس کا آڈٹ ہوسکے گا، کوئی غیرقانونی چیز سپریم کورٹ سے نہیں مانگ رہے۔
اس پر اٹارنی جنرل بولے جو بھی رقم سپریم کورٹ خرچ کرتی ہے، آڈیٹرجنرل اس کا آڈٹ کرتا ہے، تفصیلات طلب کرنا پی اے سی اوردینا سپریم کورٹ رجسٹرارکی ذمہ داری ہے۔
دوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ نے تحریری طور پر پی اے سی کو بتایا کہ بھاشا ڈیم فنڈز کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس لیے تفصیلات فراہم نہیں کر سکتے۔
پی اے سی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز پر طلب کرلیا اور آڈٹ حکام کو بھی سپریم کورٹ کے اخراجات کی تفصیلات لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ آڈٹ حکام سپریم کورٹ کے تمام اخراجات کی تفصیلات آڈٹ حکام آئندہ ہفتے لائیں، گورنر اسٹیٹ بینک بھی آڈٹ حکام کو مکمل معاملات فراہم کریں۔
چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ نہ آئے تو قومی اسمبلی سے وارنٹ جاری کیے جائیں گے۔
نورعالم خان نے 9 مئی کو سرکاری املاک پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملوث ریٹائرڈ سرکاری افسروں کی پنشن روک دی جائے، حملوں میں ملوث افغان باشندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے اور جو نوجوان ان واقعات میں ملوث ہیں انہیں سرکاری نوکریاں نہ دی جائیں۔