الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توہین الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو 23 مئی کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عمران خان ، فواد چوہدری اور اسد عمر کے خلاف توہین چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ممبر نثار درانی کی زیر صدارت چار رکنی بینچ نے کی۔
ممبر جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی نمائندگی کون کر رہا ہے، ان کا وکیل کون ہے؟ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ایسوسی ایٹ ہوں، آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیسز ہیں، عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری ہائیکورٹ ہیں تو میں معلوم کرتا ہوں کب تک آئیں گے۔
ممبر الیکشن کمیشن جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے کہا کہ ایسا کرتے ہیں ہم اسلام آباد ہائی کورٹ ہی جاکر انھیں سن لیتے ہیں، آپ اس کیس کو ہلکا لے رہے ہیں، اتنے عرصے سے کیس پڑا ہے، گزشتہ سماعت پر بھی آپ بغیر وکالت نامہ پیش ہوئے اورآج نہ وکیل ہے نہ ہی وہ خود، اس کا نتیجہ کیا ہو گا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ پہلے ہم نے قابل ضمانت آرڈر جاری کیا تو کوئی پیش نہیں ہوا، آج پھر ہم ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیں گے۔
ممبر نثار درانی نے کہا کہ ہم عمران نیازی کے ناقابل ضمانت وارنٹ نکال دیتے ہیں اور انہیں ذاتی حیثیت میں پیشی کیلئے آرڈر کر دیتے ہیں۔
بینچ نے حکم دیا کہ عمران خان 23 مئی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔
اسد عمر کے وکیل انور منصور پیش ہوئے اور کہا کہ اسد عمر زیر حراست ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے التوا لیا ہے، میں مکمل تیار ہوں دلائل شروع کرتا ہوں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کے آرڈر کے مطابق ہم نے آپ کو سنا ہے، آخری چانس ہے، ہم آپ کو 23 مئی کو سن لیتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کیسز کی سماعت 23 مئی تک ملتوی کر دی۔