اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے واضح طور پرکہا ہے کہ مارشل لا کا کوئی امکان نہیں، اگر حالات ایسے رہے تو ایمرجنسی ایک آئینی آپشن ہے، ہم آئین اور قانون کے مطابق اقدام لے سکتے ہیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا دفاعی تنصیبات پر جو حملہ ہوا ہے ہم سوچ بھی نہیں سکتے، جو لاہور، پشاور اور اسلام آباد میں ہوا یہ پی ٹی آئی کا ایک پیٹرن ہے، اعظم سواتی سے کہا جا رہا ہے کہ فلاں سے رابطہ کریں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا وہ کہتا ہے میں نے کچھ نہیں کیا اور ہدایات بھی دیتا رہا، ایوان صدر میں بیٹھا شخص تعمیل کی رپورٹ دیتا رہا، جی ایچ کیو پر حملہ تحریک طالبان نے کیا تھا اور اب پی ٹی آئی نے کیا۔
انہوں نے کہا ہم نے کبھی ادارے کی تکریم کو ٹارگٹ نہیں کیا، عمران خان سیاسی حریف کی بجائے فوج کے ادارے کو نشانہ بنا رہا ہے، مذاکرات میں ڈکٹیشن نہیں ہوتی، عمران خان کی ٹیم کو جو ڈکٹیشن مل رہی تھی مذاکرات ایسے نہیں ہوسکتے تھے۔
وزیر دفاع نے استفسار کیا کہ ہمیں کیوں عدلیہ کا حسن سلوک نہیں ملا؟ اتنی عزت و تکریم کی جارہی ہے ہمارے ہی نصیب خراب تھے، مجھے 12 دن انہوں نے زمین پر صرف کمبل دے کر لٹا دیا تھا، ہمیں 90/90 دن حراست میں رکھا گیا تھا۔
انہوں نے کہا عدالت کا کام آرڈر کرنا ہوتا ہے، عدالت نے آرڈر کے بجائے خواہشات کا اظہار کیا، نیب قوانین ترامیم کا سب سے پہلے فائدہ عمران خان کو ہوا۔ انہوں نے کہا صحیح سلامت چل کر عدالت میں پیش ہونے پر عمران خان کو مبارکباد دیتا ہوں، دو راتوں میں ہی انہیں شفا مل گئی۔
خواجہ آصف نے کہا یہاں عمران خان سے گیسٹ ہاؤس میں بھی سہولیات کا پوچھا جا رہا ہے، سپریم کورٹ کو شہدا کی یاد گاروں پر حملہ کرنے پر ازخود نوٹس لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا عمران خان کہتے ہیں انہیں ڈنڈے مارے گئے، پھر انہیں کچھ یاد نہیں، یادداشت جب چاہا غائب ہوگئی جب چاہا واپس آگئی جیسے انہیں آسانی لگے، عدالت کو سوموٹو ایکشن لینا چاہئے تھا، عمران خان نے کہا پرتشدد مظاہروں کا انہیں نہیں معلوم، قوم کو کب تک بیوقوف بنایا جاتا رہے گا ؟
وزیر دفاع نے کہا آرمی کی تنصیبات پر حملہ، کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہوا لیکن بڑی عزت اور آبرو سے اسے ایک ریسٹ ہاؤس میں منتقل کردیا گیا، آصف زرداری اور مریم نواز تو کسی ریسٹ ہاوس میں نہ رہے، صرف ایک سوال پوچھتا ہوں یہ دہرا معیار کیوں ہے؟
خواجہ آصف نے استفسار کیا کس طرح ہدایات دی جارہی تھیں کہ کس جگہ جانا اور کہاں جانا ہے؟ بڑی نرمی سے کہا گیا ہماری خواہش ہے آپ درخواست ہی کہہ دیتے، بھارت کا سارا میڈیا بھی چلا رہا ہے، جو مقاصد بھارت 70 سال میں حاصل نہیں کرسکا وہ 2 دن میں حاصل کرلئے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا مجھے تو کور کمانڈر ہاؤس پتا ہی نہیں لیکن یاسمین راشد کو پتا تھا، یہ سب کچھ پری پلان تھا، عمران خان نے ورکرز کو تمام ہدایات دے رکھی تھیں، یہ لوگ پاکستان کے دوست نہیں۔