پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں کارکن سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا جس کے بعد پولیس نے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔
کراچی کے مختلف مقامات پرہنگامہ آرائی ہوئی، پولیس نے لیاقت آباد سی ون ایریامیں چھاپہ مارا اور 3 افرادکوحراست میں لے لیا، پولیس ذرائع کا کہناہے کہ زیرحراست افرادکوہنگامہ کرتے ہوئے ویڈیومیں دیکھا گیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما علی زیدی کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
لاہور میں پی ٹی آئی رہنما اکرم عثمان اور ان کے بھائی ہارون اکبر کو گرفتار کر لیا گیا، سیکریٹری وقاص امجد کا کہنا تھا کہ پولیس نے گھر میں توڑ پھوڑ اور خواتین سے بدتمیزی بھی کی۔ سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔
سیالکوٹ میں پی ٹی آئی کے 450 سے زائد افراد پر دہشت گردی، پولیس وین توڑنے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، عمر ڈار، سعید احمد بھلی، مون چیمہ، عمر جاوید گھمن، میاں اعجازاور حافظ حامد رضا کو نامزدکیا گیا۔
پی ٹی آئی قیادت نے دعویٰ کیا ہے کہ ساہیوال میں سابق ایم پی اے غلام سرور کے ڈیرے پر چھاپہ مارا گیا وہاں سے دو افراد گرفتار کئے گئے، ساہیوال سے دس افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کیخلاف کریک ڈاؤن کیا، پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ درجنوں رہنما اور کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ملتان میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا، ترجمان کا کہنا تھا کہ پولیس کمروں کے تالے توڑ کر دستاویزات ساتھ لے گئی،رات اڑھائی بجے پولیس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا، ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ملازمین کو تشدد کا بنایا گیا اور2 ملازمین کوپولیس ساتھ لے گئی، پولیس شاہ محمود اور زین قریشی کو گرفتار کرنا چاہتی تھی۔