اسلام آباد: پاکستان نے ایک مرتبہ پھر امریکا سے درخواست کی ہے کہ آئی ایم ایف کو اسٹاف لیول معاہدے پر قائل کرنے میں امریکا مدد دے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے امریکی سفیر اینڈریو شوفر نے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان کو درپیش تجارتی و اقتصادی چیلنجز پر گفتگو کی اور اقتصادی رابطوں کو بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ( آئی ایم ایف) نے ایک اقتصادی و مالیاتی پالیسیوں کی ایک یادداشت کا مسودہ مرتب کیا ہے جس کے مطابق پاکستان آئی ایم ایف کی پیشگی منطوری کے بغیر کسی قسم کی اضافی سبسڈی نہیں دے گا جس کے بعداسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹ دور ہوگئی ہے۔
دریں اثنا بدھ کو پاکستان نے ایک مرتبہ پھر آئی ایم ایف کو قائل کرنے کےلیے امریکا سے مداخلت کی خواہش کا اظہار کیا ہے تاکہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ طے کرنے کےلیے بڑھا جاسکے وہ بھی ایسی صورت میں کہ جب اسلام آباد فنڈ کی تجویز کردہ تمام بڑی شرائط نافذ کرچکا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے وسیع تر اتفاق رائے مرتب کیا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی پیشگی منطوری کے بغیر کبھی اضافی سبسڈی نہیں دے گا، یہ اتفاق رائے فنڈ اسٹاف سے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی ( ای ایف ایف ) کے باقی ماندہ جاری عرصے کےلیے تھا۔
اس کا انکشاف مذاکراتی عمل سے آگہی رکھنے والے ایک ذریعے نے بدھ کو کیا ۔چنانچہ مجوزہ کراس فیول سبسڈی کے حوالے سے جاری تنازع بڑی حدتک طے ہوگیا ہے اور یہی چیز اسٹاف لیول ایگریمنٹ پر دستخط کی راہ میں حائل بڑا پتھر تھا۔
ایک اور وجہ نزاع بیرونی مالیاتی گیپ پورا کرنے کے حوالے سے جون 2023 تک 5 ارب ڈالر کے حصول کی تصدیق کا معاملہ تھا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بالترتیب دو ارب ڈالر اور ایک ارب ڈالر کے قرض کی توسیع کی تصدیق کردی ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اس سلسلے میں رسمی معاہدے جلد طے پاجائیں گے۔ باقی ماندہ دوارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ میں سے 45 کروڑ ڈالر ورلڈ بینک اپنے رائیز پروگرام ، 25 کروڑ ڈالر ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ( اے آئی آئی بی) سے ملنے کی توقع ہے ۔
اس طرح مجموعی طور پر ورلڈ بینک اور اے آئی آئی بی سے 70 کروڑ ڈالر کا قرض جون 2023 کے آخر تک مل سکتا ہے جب کہ باقی ماندہ 1.3 ارب ڈالر کمرشل بینکوں سے اس وقت لے لیے جائیں گے جب پاکستان اور آئی ایم ایف کےمابین اسٹاف لیول معاہدہ طے پاجائے گا۔
پاکستان نے جولائی سے دسمبر کے پہلے نصف کے دوران کمرشل بینکوں کو 5 ارب ڈالر واپس کر دیے ہیں ان میں سے دو ارب ڈالر چینی کمرشل بینک سے دوبارہ قرض مل سکتا ہے۔ جبکہ باقی ماندہ تین ارب ڈالر آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول ایگریمنٹ معاہدہ طے ہونے کے بعد حاصل کیاجاسکتا ہے۔