سپریم کورٹ میں ججز کی خالی آسامیوں پر فوری تقرریاں ہونی چاہئیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے درخواست کی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز کی خالی آسامیوں پر فوری تقرریاں ہونی چاہئیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے 29 اپریل کو چیئرمین جوڈیشل کمیشن اور دیگر ارکان کے نام خط کے متن میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں 13 جولائی اور 13 اگست 2022 سے 2 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس سجاد علی شاہ کو ریٹائر ہوئے 19 ماہ گزر چکے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط میں کہا کہ آئین کہتا ہے کہ چیف جسٹس اور دیگر ججز سپریم کورٹ ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کو بلاوجہ نامکمل رکھا جائے تو میری رائے میں یہ قانون کے مطابق نہیں۔ اس وقت سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد تقریبا 53 ہزار ہے۔ آج سے 9 سال پہلے زیر التوا مقدمات کی تعداد آج سے آدھی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں زیر التوا مقدمات سے سائلین کے مفاد کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ خالی 2 آسامیوں پر موسم گرما کی تعطیلات سے پہلے تقرریاں کی جائیں۔ تعطیلات سے پہلے جوڈیشل کمیشن کے تمام ارکان موجود ہوں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ آئینی ذمہ داری سمجھتے ہوئے میں 2 ججز کے نام تجویز کرتا ہوں۔ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ مسرت ہلالی کے نام تجویز کرتا ہوں۔

خط میں کہا گیا کہ لوگوں میں مایوسی پیدا ہوگی اگر سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو سپریم کورٹ نہ لایا گیا۔ خیبر پختونخواکے لوگوں کا شکوہ ہے کہ ا ن کا سپریم کورٹ کا صرف ایک جج ہے۔ آئین پاکستان مساوات کا درس دیتا ہے اور امتیازی سلوک سے منع کرتا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ آئین جگہ پیدائش، رہائش، جنس اور نسلی امتیاز سے منع کرتا ہے۔ چیف جسٹس سے استدعا ہے کہ جلد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں