وفاقی حکومت نے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق عدالتی ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا ہم کس سمت میں جا رہے ہیں، جسٹس فائز عیسیٰ نے 3 رکنی بینچ میں ازخود نوٹس کے حوالے سے حکم دیا کہ ازخود نوٹس پر سماعت روکی جائے۔
ان کا کہنا تھا فیصلے میں کہا گیا کہ پہلے فل کورٹ بلائی جائے اور اس کے بعد سو موٹو کے رولز بنائے جائیں، آج جونیئر ججز کا ایک اور 6 رکنی بینچ بنایا گیا جنھوں نے فائز عیسیٰ کے بینچ کے فیصلے کو اڑا دیا، قانون تھوڑا سا بھی جاننے والا پوچھے گا کہ اگر تین رکنی بینچ کی کوئی حیثیت نہیں تھی تو چھ رکنی بینچ کیوں بٹھایا۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ اتنی عجلت میں کیے گئے فیصلوں سے کیا ملک میں استحکام ہو گا، کیا ایسے فیصلے قانون کے مطابق ہیں، ایسے آئینی اور قانونی مقدمات جن کے دور رس نتائج ہوتے ہیں انھیں تحمل سے اور سب کو بٹھا کر سنا جاتا ہے، ادارہ جاتی تسلط اور ضد کو سامنے نہیں رکھا جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایوان بارہا مطالبہ کر چکا ہے کہ ہم اداروں کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، اب ادارے کے اندر سے کہا جا رہا ہے کہ ادارے میں ون مین شو ہے، اکثریتی فیصلے کو اقلیتی رائے سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا، ایک جوڈیشل فیصلےکے ہوتے ہوئے دوسرا جوڈیشل فیصلہ لیگل پروپرائٹری نہیں رکھتا۔
وزیر قانون کا کہنا تھا اب وزیراعظم کی ہدایت پر لیگل ٹیم بیٹھ کر آئندہ کے حوالے سے فیصلے کرے گی، انصاف کے ان بنیادی اصولوں کی نفی ہوئی ہے جن میں کہا جاتا ہےکہ صرف انصاف ہونا نہیں چاہیے بلکہ انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیے۔
سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج 4 اپریل ہے اور ذوالفقار بھٹو کے عدالتی قتل کا ایک ریفرنس 12 سال سے سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت اس ریفرنس کی جلد سماعت کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھے گی، شاید اسی بہانے ہماری ساری سپریم کورٹ اکھٹی بیٹھ کر آئینی و قانونی غلطیوں کو درست کرے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 4 اپریل کے روز ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، بھٹو صاحب کے قتل پر صدارتی ریفرنس 12 سال سے عدالت میں پڑا ہوا ہے، آج ایک بار پھر 4 اپریل کو عدل و انصاف کا قتل ہوا جو قابل مذمت ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے ذوالفقار علی بھٹو کے ایثال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کروائی۔