کراچی میں راشن کی تقسیم کے دوران بھگڈر، خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق

کراچی کے علاقے سائٹ ایریا نورس چورنگی پر ڈائنگ فیکٹری کی جانب سے راشن کی تقسیم کے دوران بھگڈر مچنے سے خواتین اور بچوں سمیت 11 افراد جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ 

ریسکیو ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والوں میں 3 بچے  اور 8 خواتین شامل ہیں۔  عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ زکوٰۃ کی رقم کی تقسیم کیلئے لوگوں کو  فیکٹری میں بلایا گیا تھا۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بھگدڑ کے دوران کئی افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، راشن کی تقسیم کے دوران لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

اطلاعات کے مطابق راشن مقامی فیکٹری کی جانب سے مستحقین میں تقسیم کیا جا رہا تھا۔

پولیس کے مطابق بھگدڑ کے دوران قریبی نالے کی دیواربھی گرگئی، ابتدائی اطلاعات کے مطابق بھگدڑ میں دو خواتیں جان کی بازی ہاریں جبکہ نالے میں دو بچے گر کر جاں بحق ہوئے، کئی افراد نالے میں گر کر زخمی ہوئے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 15 زخمیوں کوسول اور عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا، عباسی شہید اسپتال میں 9 لاشوں کو لایا گیا، سول اسپتال میں 2 لاشوں کو لایا گیا۔

فیصل ایدھی کے مطابق عباسی شہید اسپتال لائی گئی تمام لاشیں خواتین کی ہیں جن میں 3 بچیاں بھی ہیں۔

گورنر سندھ کا نوٹس

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے راشن کی تقسیم میں بھگدڑ کے واقعے کا نوٹس لے لیا۔

گورنر سندھ نے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کمشنر کراچی سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

ئی تھی، اندازے کے مطابق 500 لوگوں کو یہاں جمع کیا گیا تھا: ڈی سی کیماڑی

ڈی سی کیماڑی مختیارعلی ابڑو کا کہنا ہے کہ راشن تقسیم سے قبل اجازت نامہ وصول نہیں کیا گیا، زکوٰۃ کے پیسے تقسیم کرنے سے پہلے یہاں لوگوں کو جمع کیا گیا تھا، ڈی سی آفس میں بھی کوئی درخواست نہیں دی گئی تھی، اندازے کے مطابق 500 لوگوں کو یہاں جمع کیا گیا تھا۔

ڈی سی کیماڑی نے مزید کہا کہ ڈائنگ فیکٹری انتظامیہ مستحقین میں راشن اور نقدی تقسیم کررہی تھی، اس طرح کا پروگرام کرنے سے  پہلے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، فیکٹری انتظامیہ نے کوئی اطلاع نہیں دی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں