خیبر پخونخوا اسمبلی میں مختلف آسامیوں پر بھرتیوں میں بندر بانٹ کا انکشاف ہوا ہے۔
بھرتیوں میں سابق وزیراعلیٰ، وزراء، اراکین اسمبلی اورافسران کے رشتہ داروں کو نوازا گیا ہے۔
تحریک انصاف حکومت کے خاتمے سے قبل صوبائی اسمبلی میں 125 سے زیادہ افراد کو بھرتی کیا گیا۔ بھرتیاں گریڈ 16 سے 18 کے عہدوں پر کی گئیں۔ اس معاملے پر اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے کہا کہ 150 کے قریب سابق ایم پی ایز اور اسمبلی افسران نے بھرتی کیلئے سفارشیں کیں جس کا امیدوار بھرتی نہیں ہوا وہ اب الزام تراشی کر رہا ہے۔
دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ محمود خان کے قریبی لوگوں کو اہم عہدوں پربھرتی کیا گیا۔
سابق وزیراعلیٰ کے حلقے کے ایک شخص کو گریڈ 18 میں اسسٹنٹ سیکرٹری اسمبلی، پی ٹی آئی کے سابق وزیر محب اللہ کے بیٹے ملک اشرف کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر پروٹوکول جبکہ پی ٹی آئی کے سابق ایم پی اے فضل حکیم خان کے بھتیجے کو گریڈ 16 میں بھرتی کیا گیا۔
دستاویزات کے مطابق سابق ایم پی اے عبدالسلام آفریدی کے بیٹے عبدالعزیز کو اسسٹنٹ ڈائریکٹر رپورٹنگ کے پی اسمبلی لگایا گیا۔
سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کفایت اللہ آفریدی کا بیٹا سرمد اللہ آفریدی اسسٹنٹ سیکرٹری بھرتی کیا گیا۔
اسی طرح سیکرٹری اسمبلی کی بیٹی کو ریسرچ آفیسر جبکہ داماد کو گریڈ 16 میں بھرتی کیا گیا۔ اسپیشل سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کے بیٹے اور بھتیجے کو بھی ریسرچ آفیسر لگایا گیا۔
اسپیشل سیکرٹری آئی ٹی کے پی اسمبلی عطااللہ کے بیٹے کو بھی گریڈ 18 میں ریسرچ آفیسربھرتی کیا گیا۔
اس معاملے پر سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کفایت اللہ آفریدی نے جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام بھرتیاں قانونی کارروائی مکمل کرکے کی گئی ہیں۔ میرے رشتہ دار اہل ہیں، ٹیسٹ پاس کرکے بھرتی ہوئے۔ اسمبلی میں 128 افراد کو بھرتی کیا گیا۔
کفایت اللہ آفریدی نے کہا کہ بھرتیوں کے بعد کے پی اسمبلی اسٹاف کی تعداد 700 سے زیادہ ہوگئی ہے۔
ان بھرتیوں پر رہنما پیپلز پارٹی ضیاء اللہ آفریدی نے کہا کہ اسمبلی کی بھرتیوں میں میرٹ کو نظر انداز کرکے کروڑوں روپے لیے گئے اور سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کے حلقے کے لوگوں کو نوازا گیا۔
اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اس معاملہ پر مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ تمام بھرتیاں میرٹ پر کی گئی ہیں جس کا ریکارڈ موجود ہے، جس کا امیدوار بھرتی نہیں ہوا وہ اب الزام تراشی کررہا ہے۔