امریکی ادارے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس نے اپنی رپورٹ میں پاکستان اور چین کے درمیان موجودہ تعاون کے فوجی اتحاد میں تبدیل ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔
پاکستان اور چین کے درمیان موجودہ تعاون مکمل فوجی اتحاد کی جانب بڑھ رہا ہےاور چین مخالف قوتیں خاص طور پر امریکا پاکستان کو چین کے مکمل اثر و رسوخ میں جانے سے روکنے کی کوشش کرسکتے ہیں، اس بات کا انکشاف یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کی پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات پر جاری ایک رپورٹ میں ہوا۔
رپورٹ میں دونوں ممالک کے موجودہ تعلقات کو ’تھریش ہولڈ الائنس ‘ یا ایسے اتحاد سے تعبیر کیا گیا جو فی الحال ابتدا میں ہے لیکن مکمل فوجی اتحاد میں بدل سکتا ہے مگر چین کی اپنی غلطیوں اور مخالفین کے اقدامات اس میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں۔
یو ایس آئی پی کی رپورٹ کے مطابق پچھلی دہائی کے دوران جنوبی ایشیا میں جغرافیائی سیاسی تبدیلوں، امریکا اور چین کے درمیان سخت مقابلے، چین اور بھارت تعلقات میں تیزی سے گراوٹ اور 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء نے چینی اور پاکستانی فوجوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی میدان میں اشتراک تیزی سے بڑھ رہا ہےاور پاکستان اپنا بڑا دفاعی سازوسامان چین سے حاصل کر رہا ہے جب کہ پرانے امریکی اور یورپی نژاد سازوسامان کو ریٹائر کررہا ہے۔
یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس وقت پاکستانی فضائیہ میں 45 فیصد لڑاکا طیارے چینی ساختہ ہیں جب کہ امریکا کا حصہ 20 فیصد رہ گیا ہے، اسی طرح پاکستان آرمی کے پاس دستیاب سازوسامان جیسے ٹینک، آرٹلری اور دیگر میں چین کا حصہ 42 فیصد جب کہ امریکا کا حصہ 33 فیصد ہے۔
پاکستانی بحریہ کے پاس کل جہازوں میں 22 فیصد چینی ساختہ ہیں اور امریکی ساختہ صرف 2 فیصد ہیں۔
پاکستان اور چین کی فوجوں کے درمیان فوجی مشقوں اور تعاون میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ،2003 میں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی مشقوں اور دیگر سرگرمریوں کی تعداد 3 تھی جو 2021 میں 14 تک پہنچ گئی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ پاکستان کے ساتھ اتحاد کو مضبوط اور مکمل فوجی اتحاد میں بدلنے کےلیے چین کے اقداما ت اہم ہوں گے جس میں چین کا پاکستان کو مزید فوجی امداد اور حساس نظام جیسے J-20 اسٹیلتھ فائٹر یا نیوکلیئر طاقت سے چلنے والی آبدوزوں تک رسائی دینا اور دونوں ملکوں کی فوجوں کا مشترکہ امن مشن کرنا ہے تاکہ چین اور بھارت یا پاکستا ن اور بھارت کے درمیان کسی سرحدی تنازع میں ایک دوسرے کی مدد کی جاسکے۔
اس کے علاوہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین پاکستانی معیشت میں رقم ڈالنے سے بیزار ہورہا ہے اور ایران میں اقتصادی اور فوجی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔