خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ قابل ضمانت میں تبدیل

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکانےکے کیس میں  عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کردیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکانے کے کیس میں جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری پر نظرثانی اپیل کی سماعت  ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان کی عدالت میں ہوئی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت سے استدعا کی کہ  پیرکو دلائل رکھ لیتے ہیں، اس پر جج نے کہا کہ پھر پیر تک عمران خان کے  وارنٹ کی توسیع کردیتے ہیں، پراسیکیوٹر نےکہا کہ نہیں پھر دلائل آج ہی طلب کرلیں ورنہ ملزم کو ریلیف مل جائےگا۔

عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ عمران خان قتل ہونے سے پہلے ہر عدالت میں پیش ہوئے۔

جج نے مسکراتے ہوئے فیصل چوہدری سے سوال کیا کہ قتل ہونے سے پہلے؟ کیا بات کر رہے ہیں؟ ایڈیشنل سیشن جج  نے وکیل فیصل چوہدری کے دلائل درست کروائے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہر عدالت ہر ملزم کے لیے محفوظ ہو۔

وکیل فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان پر قاتلانہ حملہ نہ ہوتا تو سکیورٹی خدشات نہ ہوتے۔

پراسیکیوٹر رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ملزم کو نوٹس یا وارنٹ کے ذریعے عدالت بلایا جاتا ہے، عمران خان کو  وارنٹ کے ذریعے عدالت پیش کرنےکا حکم دیا گیا، کیوں پیش نہیں ہوئے؟ اگر عام شہری کے لیے وارنٹ جاری ہوں تو ملزم کی عدالتی پیشی پر وارنٹ کا فیصلہ کیا جاتا ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے ایڈیشنل سیشن جج کے فیصلے کے مطابق ہی ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے، عمران خان کو ایک ایک عدالتی تاریخ کا معلوم ہے لیکن عدالت پیش نہیں ہوتے، عمران خان چاہتے ہیں کہ عدالت پیش بھی نہ ہونا پڑے اور عدالت وارنٹ بھی نہ نکالے، عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل خارج کی جائے۔

عدالت کے استفسار  پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ  زمان پارک تفتیشی افسر گیا  تو اس پر تشدد کیا جائےگا۔

 وکیل فیصل چوہدری نےکہا کہ پراسیکیوٹر نے پرانے واقعےکی نشاندہی کرتے ہوئے عدالتی کارروائی  پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔

بعد ازاں عدالت نے 20 ہزار روپےکے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کے18 اپریل تک جاری ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کردیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں