وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ چین، پاکستان کی جانب سے 2 ارب ڈالر قرض کی ادائیگی میں توسیع کی درخواست پر کام کر رہا ہے جس کی ادائیگی کی مہلت گزشتہ ہفتے ختم ہوچکی ہے۔
خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ توسیع ایسے وقت میں پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے جب اس کے زرمبادلہ کے ذخائر صرف 4 ہفتوں کی درآمدات کے لیے کافی رہ گئے ہیں اور آئی ایم ایف سے قرض کے اجرا کے لیے مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’اس درخواست پر پیش رفت جاری ہے، رسمی دستاویزات تیار کی جارہی ہیں‘، مزید تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے باضابطہ اعلان کیا جائے گا‘، خیال رہے کہ مذکورہ قرض 23 مارچ کو ادا کیا جانا تھا۔
ایسے وقت میں جب پاکستان ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، اب تک واحد مدد اس کے دیرینہ اتحادی چین کی جانب سے ہی آئی ہے، جس نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں پہلے سے ہی جمع کرائے گئے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی ری فنانسنگ کی ہے۔
پاکستان کے لیے دیگر مالیاتی ذرائع کا سلسلہ بحال کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کا اجرا انتہائی اہم ہے، دونوں فریقین رواں برس فروری کے اوائل سے ہی ایک ارب 10 ڈالر قرض کے اجرا کے لیے بات چیت کر رہے ہیں جو کہ 2019 میں ساڑھے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کا حصہ ہیں۔
اِس قسط کے اجرا کے لیے ٓئی ایم ایف کی بقیہ شرائط میں سے ایک پاکستان سے قرض کی ادائیگی کے لیے بیرونی فنانسنگ کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔
دریں اثنا حکومت نے گزشتہ روز کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بیرونی فنانسنگ میں پیش رفت ہوئی ہے۔
یہ بیان وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی جانب سے پارلیمانی پینل کے سامنے دیا گیا جس میں اسلام آباد میں متحدہ عرب امارات کے سفیر حماد عبید ابراہیم سلیم الزابی نے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے میں متحدہ عرب امارات کی دلچسپی کا اظہار کیا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سامنے اور بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ’بیرونی فنانسنگ پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے کچھ پیش رفت ہوئی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’کچھ اشارے مل رہے ہیں کہ بہت جلد کچھ آنے والا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات طے ہونے کے قریب ہیں کیونکہ آئی ایم ایف پاکستان کے برادر ممالک کی جانب سے یقین دہانیوں کا منتظر تھا، اب اس حوالے سے کچھ پیش رفت ہوئی ہے، اعتماد کا فقدان آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے میں تاخیر کا سبب بن رہا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی فنانسنگ کی اشد ضرورت ہے لیکن دوست ممالک کی جانب سے تعاون اور آئی ایم ایف کی جانب سے قرض کے اجرا کے بعد دیگر اداروں کی جانب سے مالی معاونت کا سلسلہ بحال ہوجائے گا اور اس طڑح امور معمول پر آجائیں گے۔