وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت پر عمل کرتے ہوئے آج گوجرانوالہ کی انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش ہوگئے جس کے بعد ان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے گئے۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج رانا زاہد اقبال نے مقدمے کی سماعت کی جس کے دوران رانا ثنااللہ اور ان کی لیگل ٹیم نے عدالت میں اپنا مؤقف پیش کیا۔
رانا ثنا اللہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ وہ عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے باوجود حکومتی مصروفیات کی وجہ سے گزشتہ پیشی پر نہیں آسکے تھے۔
عدالت نے ان کا عذر جاننے کے بعد ان کے خلاف جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیے اور ساتھ 5 لاکھ روپے کے مچلکے بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔
بعدازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔
یاد رہے کہ 7 مارچ کو عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست خارج کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تھے۔
فیصلے میں عدالت نے پولیس کو یہ بھی حکم دیا تھا کہ ملزم کو گرفتار کر کے 28 مارچ کو عدالت میں پیش کیا جائے۔
رانا ثنااللہ کے خلاف درج مقدمہ
خیال رہے کہ حکومت پنجاب نے 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر کے دوران عدلیہ اور سرکاری افسران کو دھمکیاں دینے پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) کی نقل کے مطابق پنجاب کے شہری شیخ شہکاز عالم کی شکایت پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کے خلاف انسداد دہشت گردی کے سیکشن 7 (دہشت گردی کی سرگرمیوں پر سزا) جبکہ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 353 (سرکاری ملازم کو اس کے فرض کی ادائیگی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ عمل کرنا)، 186 (سرکاری ملازمین کے سرکاری کاموں میں رکاوٹ ڈالنا)، 189 (سرکاری ملازم کو زخمی کرنے کی دھمکی دینا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
شکایت کنندہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 15 اپریل 2021 اور 29 جنوری 2022 کو اپنی تقاریر میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے عدلیہ کو اپنا فرض ادا کرنے سے روکنے اور پنجاب پولیس کے افسران کے بچوں کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔
ایف آئی آر میں رانا ثنااللہ کا بیان بھی شامل کیا گیا جو ’جیو ٹی وی‘ کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ پر نشر ہوا تھا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنااللہ کے بیان کا مقصد عدلیہ، چیف سیکریٹری پنجاب، کمشنر اور ملک کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانا تھا، ان کا مقصد سرکاری ملازمین کو اپنے فرائض کی ادائیگی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے روکنا تھا۔
درخواست گزار نے مزید کہا تھا کہ وفاقی وزیر کی تقاریر نے عدلیہ، بیوروکریسی، پولیس، انتظامیہ اور قوم میں خوف و ہراس پھیلایا اور استدعا کی گئی ہے کہ رانا ثنااللہ کے بیان کی تحقیقات کی جائیں اور انہیں سزا دی جائے تاکہ سرکاری اہلکاروں کے خلاف بولنے والے دوسرے شہریوں کے لیے ایک مثال بن سکے۔