چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اسلام آباد اور لاہور میں درج 9 مقدمات میں سے 8 میں حفاظتی ضمانت منظور کر لی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی اپنے خلاف درج 9 مقدمات میں حفاظتی ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ پہنچے تھے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دو رکنی بینچ دہشت گردی کے الزامات سمیت چار مقدمات میں حفاظتی ضمانت کی درخواستوں کی سماعت کرے گا، پانچ مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی سماعت جسٹس سلیم شیخ پر مشتمل سنگل رکنی بینچ کرے گا۔
ان میں سے دو مقدمات اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ سے متعلق ہیں جبکہ ایک زمان پارک میں پولیس آپریشن سے متعلق ہے، اس کے علاوہ ایک کیس پی ٹی آئی کارکن ظِلے شاہ کی حل ہی میں ہونے والی موت سے متعلق ہے۔
عمران کی آمد سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پولیس کے سربراہ ڈاکٹر عثمان انور کو ہدایت کی تھی کہ وہ پی ٹی آئی سربراہ کو عدالت پہنچنے میں سہولت فراہم کریں، عدالت نے ابتدائی طور پر کہا کہ وہ شام 5 بجے عمران کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کرے گی لیکن بعد میں پی ٹی آئی چیئرمین کو ساڑھے پانچ بجے تک کا وقت دے دیا گیا۔
عمران شام ساڑھے پانچ بجے کے فوراً بعد پی ٹی آئی کے حامیوں کے ہمراہ لاہور ہائی کورٹ پہنچے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے عمران خان کے وکیل اظہر صدیق کی جانب سے پی ٹی آئی سربراہ کی گاڑی کو عدالت کے احاطے میں داخلے کی اجازت دینے کی درخواست بھی قبول کرلی۔
ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیج میں عمران خان کی گاڑی کو عدالت کے احاطے میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا البتہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گیٹ پر روک دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے فواد چوہدری نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ عمران نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ وہ اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش ہونے کے لیے تیار ہیں۔
فواد چوہدری نے آج میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان خود لاہور ہائیکورٹ آئیں گے اور جج کو یقین دلائیں گے کہ وہ اسلام آباد کی عدالت جانے کے لیے تیار ہیں اور اس حوالے سے ایک حلف نامہ بھی دیا گیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ کو اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش ہونے کے لیے ’محفوظ راستہ‘ دیا جائے۔