وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہےکہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمیدکے خلاف تحقیقاتی ادارے انکوائری کر رہے ہیں،کوئی پیش رفت ہوئی تو سامنے آجائےگی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ فیض حمید کا کورٹ مارشل حکومت نہیں ادارہ ہی کرسکتا ہے، کورٹ مارشل وزارت داخلہ نہیں، ادارہ اور جی ایچ کیو کرتا ہے، عمران خان کے انجام پر پہنچے بغیر ملک آگے نہیں بڑھےگا، امید کی جانی چاہیےکہ عمران خان 13 مارچ کو عدالت پیش ہو جائیں گے، امید ہے پیش نہ ہونے پر مزید ریلیف نہیں ملےگا، اب اگر اس سے زیادہ مہربانی ہوئی تو سوال اٹھیں گے اور عدلیہ کی غیر جانبداری پر حرف آئےگا۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم عدلیہ کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں، عدلیہ کے فیصلے ہمارے لیے حیرانی کا باعث ضرور ہیں، عمران خان کو جیسا ریلیف ہائی کورٹ سے ملا ہے ایسا پہلے تو ہم نے نہیں دیکھا، میرا نہیں خیال کے 13 مارچ کے بعد اس کے لیے مزید گنجائش ہوگی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرح گوگی 12 ارب روپے لےکر دبئی بھاگی ہوئی ہے، فرح گوگی عمران خان کی فرنٹ مین تھی، نیب میں سارا ریکارڈ پڑا ہے،کبھی اس نے بتایا کہ 450 کنال اراضی اس کے نام کیسے لگ گئی،کبھی اس نے قومی خزانے کو 50 ارب کے ٹیکےکا جواب دیا؟ نئے چیئرمین نیب کو چاہیےکہ سست روی ختم کرکے معاملہ آگے بڑھائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ، ٹیریان وائٹ اور توشہ خانہ معاملے پر اسے جو ریلیف ملنا تھا وہ مل چکا، اگر اسے ووٹ کی طاقت سے باہر نہ کیا تو یہ ملک کو کسی حادثے سے دوچار کردےگا۔