عقبہ اجلاس میں ’’حما س ‘‘نے طاقت کی تقسیم کی مذمت کی، ’’فتح ‘‘کا ذمہ داری نبھانے کی ضرورت پر زور
اردن کے شہر عقبہ میں اسرائیل اور فلسطینی فریقوں کے درمیان امن کے لیے بات چیت جاری ہے۔ اسرائیلی حکام نے بتایا کہ ایک فلسطینی بندوق بردار نے آج اتوار کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں دو یہودی آباد کاروں کو ان کی کار کے اندر گولی مار کر ہلاک کر دیا اور کسی فریق نے واقعہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حملہ حوارہ قصبے کے قریب ہوا ۔ واقعہ فلسطینیوں اور آباد کاروں کے درمیان شدید تصادم کی عکاسی کر رہا ہے۔ ہلاک ہونے والے دونوں افراد کی عمر بیس سال تھی ۔اسرائیلی فوج نے اعلان کیا کہ وہ فلسطینی حمہ آور کا تعاقب کر رہی ہے۔
اردن کے سرکاری ٹی وی چینل ’’ المملکۃ‘‘ نے بتایا کہ ’’عقبہ اجلاس‘‘ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان برسوں میں اپنی نوعیت کا پہلا اجلاس ہے۔ یہ اجلاس کئی اقدامات پر اتفاق کے ساتھ ختم ہوا ہے۔ اس اجلاس کے شرکا کی جانب سے مشترکہ پریس بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔
باخبر ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں فلسطینی انٹیلی جنس سروس کے سربراہ ماجد فرج، اسرائیلی داخلی سلامتی ایجنسی ’’شن بیٹ ‘‘ کے سربراہ رونن بار ، مشرق وسطیٰ اور شملای افریقہ کے لیے وائٹ ہاؤس کے سکیورٹی امور کے رابطہ کار بریٹ میک گرک اور مصر اور اردن کے سکیورٹی حکام نے شرکت کی ۔
اردن کی شاہی عدالت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے اتوار کو میک گرک کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران کہا کہ فلسطینی علاقوں میں امن، کشیدگی میں کمی اور کسی بھی یکطرفہ اقدامات کو روکنے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا امن اور استحکام کو نقصان پہنچانے والے اقدامات کو روکنا ہوگا۔
ملاقات کے دوران شاہ عبد اللہ دوم نے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان دو ریاستی حل پر مبنی ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دو ریاستی حل ایک آزاد، خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دیتا ہے۔ یہ وہ ریاست ہے جو 4 جون 1967 کے خطوط پر قائم ہو گی اور اس کا دارالحکومت مشرقی القدس ہوگا۔