پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ’جیل بھرو تحریک‘ کے لیے گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے سابق وزیر نذر محمد گوندل اور سابق ارکان اسمبلی سمیت 40 سے زائد کارکنان نے گرفتاریاں دے دیں جبکہ اطلاعات کے مطابق پارٹی کی اعلیٰ قیادت کے احکامات کے تحت ضلعی قیادت نے گرفتاریوں سے گریز کیا۔
جیل بھرو تحریک‘ کے پانچویں روز گوجرانوالہ اور گجرات کے 7 اضلاع سے سینکڑوں پارٹی کارکنان شہر کے کرکٹ اسٹیڈیم کے قریب مقامی رہنما خالد عزیز لون کی رہائش گاہ پر جمع ہوئے۔
تحریک کو کامیاب بنانے کے لیے پارٹی صدور کی قیادت میں گوجرانوالہ، گجرات، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، حافظ آباد، وزیر آباد اور نارووال سے پی ٹی آئی کے قافلے احتجاج کے مقام پر پہنچے۔
نذر گوندل جیل وین میں سوار ہونے والے پہلے شخص تھے جن کے بعد منڈی بہاؤالدین سے ان کے بھتیجے اور سابق رکن صوبائی اسمبلی وسیم افضل چن نے گرفتاری دی، علاوہ ازیں ظفر چیمہ، شجاعت نواز، زبیر ٹانڈہ، طاہر ہنڈلی، اور سعید بھلی بھی ان سابق اراکین اسمبلی میں شامل تھے جنہوں نے گرفتاری دی۔
پی ٹی آئی کے مقامی رہنماؤں نے 75 کارکنان کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے لیکن سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لگ بھگ 45 کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے پیشِ نظر پارٹی کارکنان کی گرفتاری کے لیے تقریباً 4 جیل وینز کو احتجاج کے مقام پر لایا گیا، پی ٹی آئی کے ایک کارکن نے بتایا کہ حراست میں لیے گئے کارکنوں کی پہلی کھیپ کو گرفتار کرنے کے بعد دیگر کارکنان کو گرفتار کرنے کے لیے وینز واپس نہیں آئیں۔
پارٹی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد نے پہلے ہی مقامی عہدیداروں بالخصوص صدور اور جنرل سیکرٹریز کو ہدایت کردی تھی کہ وہ گرفتاریاں دینے سے گریز کریں کیونکہ پی ٹی آئی کو مستقبل قریب میں کارکنوں کو متحرک کرنے کے لیے ان کی ضرورت ہوگی۔
دریں اثنا وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی کارکنان کو ملک کے بڑے شہروں کی سینٹرل جیلوں میں قید کرنے سے پہلے دور دراز کی جیلوں میں قید کرے گی۔