پاکستان نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے امریکا سے مدد طلب کی ہے تاکہ سیلاب اور منفی عالمی اقتصادی حالات جیسے خارجی چیلنجز سے متاثر ملکی معیشت کو سنبھالا جاسکے۔
دورے پر آئے امریکی وفد کی قیادت امریکی محکمہ خزانہ کے ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری رابرٹ کپروتھ نے کی، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے وفد سے کہا کہ وہ سیلاب اور دیگر بیرونی عوامل سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا ادراک کرتے ہوئے آئی ایم ایف کو قرض پروگرام کی بحالی میں پاکستان کے ساتھ نرمی برتنے پر راضی کرنے میں مدد کریں۔
باخبر ذرائع کے مطابق اسحٰق ڈار نے وفد کو بتایا کہ پاکستان اپنے تمام عالمی وعدوں کا احترام کرے گا اور معاشی اصلاحات کے تحت قدرتی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے اور دیگر اقدامات سمیت انتہائی سخت فیصلے کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔
تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ اس صورتحال میں پاکستان کو مدد کی ضرورت ہے کیونکہ تباہ کن سیلاب کے بعد شعبہ صنعت اور زراعت مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ ملکی مسائل کے علاوہ غیر ملکی کرنسیوں بالخصوص امریکی ڈالر کی افغانستان اور ایران اسمگلنگ کی وجہ سے بھی روپیہ دباؤ کا شکار ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے کہا کہ موجودہ حکومت کو کمزور معاشی صورتحال ورثے میں ملی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’مشکل معاشی حالات کے باوجود حکومت اقتصادی ترقی کے حصول کے لیے معاملات کو درست سمت میں طے کرنے اور توانائی کے شعبے اور کیپٹل مارکیٹ سمیت تمام شعبوں میں اصلاحات متعارف کرانے پر توجہ دے رہی ہے‘۔
وزارت خزانہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی، رابرٹ کپروتھ نے دونوں ممالک کے درمیان اچھے تعلقات کی ضرورت پر زور دیا اور اقتصادی و مالی استحکام کے لیے حکومت کی پالیسیوں اور منصوبوں پر اعتماد کا اظہار کیا جبکہ اقتصادی اور مالیاتی امور پر اپنی حمایت اور تعاون کی یقین دہانی کروائی۔