کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ریمارکس دیے ہیں کہ شہر قائد میں انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے۔
واضح رہے کہ نومبر کے مہینے میں الیکشن کمیشن پاکستان نے 15 جنوری 2023 کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا جب کہ اس سے قبل 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے۔
کراچی بلدیاتی انتخابات میں ووٹر لسٹوں سے متعلق ایم کیو ایم کی درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 29 اپریل کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیا تھا، دو مرتبہ بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ ملتوی کیا گیا، دوسرے مرحلے کے انتخابات کیلئے پرانی ووٹر لسٹ کا استعمال خلاف قانون ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ایم کیو ایم کا اس مرتبہ ایشو پرانی ووٹر لسٹ ہے، اس سے پہلے حلقہ بندی پر بھی ایم کیو ایم عدالتوں میں جاتی رہی، ایم کیو ایم تمام ایشوز کو ایک ساتھ ہی کیوں نہیں سامنے لاتی؟ کوئی اور بھی ایشو ہے تو سامنے لے آئیں ایک ساتھ ہی فیصلہ کر دیں گے۔
ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا کہ الیکشن نئی فہرستوں پر ہونے چاہیں، پرانی پر نہیں ، چیف الیکشن کمشنر نے کہا آپ نے جنرل الیکشن اور اس سے قبل ضمنی انتخابات بھی انہی فہرستوں پر لڑے ہیں، اپنی درخواست پر آئیں، ادھر ادھر کی باتیں نہ کریں۔
ایم کیو ایم کے وکیل نے کہا الیکشن کمیشن ایک آزاد آٸینی ادارہ ہے، کورٹ الیکشن کمیشن کو احکامات نہیں دے سکتا، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ غلط بیانی کر رہے کہ 2 الیکٹورل رولز استعمال ہوۓ ہیں، آپ کے ابھی تک کے دلاٸل میں کوٸی جواز نہیں تھا، ہم باقی فریقین کو سننے کے بعد آپ کو دوبارہ سنیں گے۔
اس دوران سندھ حکومت نے درخواست پر دلائل دینے کے لیے الیکشن کمیشن سے آئندہ ہفتے تک کا وقت مانگا تو کمیشن نے عدم تیاری پر سندھ حکومت کے دلائل کا حق ختم کر دیا۔
جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ ہر ممکن کوشش ہو رہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جائیں، انہوں نے الیکشن کمیشن سے استدعا کہ 15 جنوری کو ہر صورت بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ کراچی بلدیاتی انتخابات کسی صورت تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے، دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر اور ایم کیو ایم پاکستان کے وکیل کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، الیکشن کمشنر نے دلائل نہ سننے کا عندیہ دیا تو وکیل نے کہا دلائل دیے بغیر کراچی واپس نہیں جاوں گا، دوران سماعت ایم کیو ایم کے وکیل نے انکشاف کیا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کی درخواست پڑھی ہی نہیں۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن ظفر اقبال نے موقف اختیار کیا کہ ایم کیو ایم کی بات مان لی تو الیکشن کبھی بھی نہیں ہوسکے گا جب کہ ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔
الیکشن کمیشن نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ووٹر لسٹوں سے متعلق کیس پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ 18 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کردیے گئے تھے، قبل ازیں 24 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات 20 جولائی کو ممکنہ بارشوں کے پیش نظر ملتوی کرکے 28 اگست کو کرانے کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے 28 اگست کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات بھی ملتوی کردیے گئے تھے۔
بلدیاتی انتخابات ملتوی کیے جانے کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی، تاخیر کے خلاف درخواستوں پر تمام فریقین کے دلائل سننے کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے 16 نومبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جوکہ 18 نومبر کو سنا دیا گیا تھا۔
اس فیصلے میں سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی انتخابات کا شیڈول 15 روز میں جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے 2 ماہ کے اندر اندر الیکشن کرانے کا حکم جاری کیا تھا۔