وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر نے اگلے تین دنوں میں ٹیم پاکستان بھیجنے کا کہا ہے۔
ہزارہ الیکٹرک سپلائی کمپنی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کل چینی وزیراعظم نے فون پر بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی مینیجنگ ڈائریکٹر دورہ چین پر آئیں تھیں جن کو ہم نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوست نہیں بلکہ برادر ملک ہے تو آپ (آئی ایم ایف) بھی پاکستان کا ساتھ دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کل رات آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کا فون آیا جن کو میں نے بتایا کہ گزشتہ حکومت نے جو معاہدہ توڑ دیا اور پاکستان کو ڈیفالت تک پہنچا دیا تھا وہ مخلوط حکومت نے پورا زور لگا کر اس معاہدے کو مکمل کیا اور ہم شرائط پر مکمل عمل کریں گے لیکن غریب شہریوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے اس میں ہماری مدد کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف سربراہ کو درخواست کی کہ پاکستان ڈیفالٹ کی طرف نہیں جا رہا آپ اپنی ٹیم بھیجیں تاکہ وہ نویں جائزے کو مکمل کرکے قرض کی قسط جاری کریں جس پر سربراہ نے جواب دیا کہ اگلے تین چار دنوں میں ٹیم پاکستان پہنچے گی۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سربراہ نے پوچھا کہ پاکستان کے دوست ممالک بالخصوص چین اور سعودی کی کیا صورتحال ہے جس پر میں نے انہیں کہا کہ وہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت نے جس طرح دیگر مںصوبوں میں غفلط کی اسی طرح گیس اور بجلی کے منصوبوں میں بھی بدترین غفلط کی۔
’سوچ سمجھ کر کہا تھا کہ اپنی زندگی میں عمران خان سے بڑا محسن کش نہیں دیکھا‘
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب کورونا وائرس آیا تو مارکیٹ میں گیس کی قیمت فی یونٹ دو ڈالر تھی مگر یہ (عمران خان) شخص ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا کیونکہ اس کو پاکستانی عوام سے کوئی لگاؤ نہیں تھا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اگر اس شخص کو عوام سے لگاؤ ہوتا تو گالی گلوچ اور انتقامی کارروائیاں، ظلم و زیادتی چھوڑ کر عوامی خدمت کے منصوبے لگاتا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کچھ دن پہلے سوچ سمجھ کر کہا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں اس (عمران خان) سے بڑا محسن کش، منافق اور نا شکرہ انسان نہیں دیکھا اور اس کی باتوں اور تقاریر سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اس سے بڑا محسن کش پاکستان میں پیدا نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ مجھے اس سے کوئی لینا دینا نہیں کہ سابق سپھہ سالار قمر جاوید باجوہ نے کس طرح ان کی مدد کی اور وہ سب کچھ آج سامنے آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخص (قمر جاوید باجوہ) نے پوری قوت کے ساتھ عمران نیازی کو اقتدار پر بٹھایا اور چار برس تک افواج پاکستان کے ادارے نے تمام قوتیں اور صلاحیتیں جھوک دیں کہ کسی طرح عمران نیازی کامیاب ہو جائے اور یقناً ان کا خیال تھا کہ اس سے پاکستان آگے بڑھے اور ترقی کرے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس ادارے نے تمام کاوشیں جھونک دیں کہ عمران نیازی کامیاب ہو اور اس طریقے سے پاکستان ترقی کرے لیکن عمران نیازی کی بدقسمتی کہ چار سال پوری حمایت کے باوجود ناکام وزیراعظم نکلا اور جنہوں نے ان کو مسند اقتدار پر بٹھایا آج ان پر ہی الزام تراشی کر رہا ہے
انہوں نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو بہت بڑی قیمت ادا کی کیونکہ ہمیں یہ تو اندازہ تھا کہ معاشی حالات خراب ہیں مگر مجھے اتنا اندازہ ہرگز نہیں تھا کہ عمران خان نے ہر چیز کی اتنی تباہی کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی نے سی پیک کا بیڑا غرق کردیا اور چینی کمپنیوں پر کرپشن کے بیجا الزامات لگائے یعنی ایک ملک 30ارب ڈالر کی سرمایہ کرے اور بجائے اس کا شکریہ ادا کرنے کے ان پر الزامات لگائیں جس پر چین بہت ناراض ہوگیا تھا۔
’تاجر بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیں‘
توانائی ک بچت کے حوالے سے کیے گئے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے گزشتہ کئی دنوں سے کابینا میں اس پر بحث کی اور مارکیٹیں جلدی بند کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ توانائی کی بچت ہو۔
انہوں نے کہا کہ میں بھی تاجروں کی بات کرتا ہوں وہ معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں مگر مشکل آگئی ہے تو تاجر بھائیوں سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں کہ مشکل وقت میں حکومت کا ساتھ دیں تاکہ بجلی کی بچت ہو جس سے ڈالر بچیں گے۔