جماعت اسلامی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومتِ سندھ 24 گھنٹوں کے اندر کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنے میں ناکام رہی تو وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گے۔
جماعت اسلامی نے صوبائی حکومت سے بلدیاتی انتخابات میں مزید تاخیر کے لیے الیکشن کمیشن کو لکھا گیا خط واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ادارہ نورِ حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’اگر حکومت سندھ نے ڈیڈ لائن سے قبل پوزیشن واضح نہ کی تو جماعت اسلامی وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاجی دھرنا دے گی‘۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ایک جانب پیپلز پارٹی کے رہنما بلدیاتی انتخابات کرانے کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف انتخابات میں مزید تاخیر کے لیے مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ پیپلزپارٹی تمام تر ڈرامے بازیوں کے بعد انتخابات کو مزید ملتوی کرنے کا سوچ رہی ہے، عدالتی احکامات اور انتخابات میں تاخیر کے خلاف آئینی دفعات کے باوجود سیاسی جماعتوں کا انتخابات مزید ملتوی کرنے کے لیے غیر آئینی اقدامات یا آپشنز پر بات کرنا قطعاً غیر منطقی ہے‘۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے حلف اٹھانے کے بعد جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کرنے میں وہ ناکام رہے ہیں، اس کے بجائے کامران ٹیسوری کے عہدہ سنبھالنے کے بعد کراچی والوں کے خلاف سازشیں کئی گنا بڑھ گئی ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم نفرت کی سیاست اور افراد کو نشانہ بنانے پر یقین نہیں رکھتے، اسی وجہ سے جماعت اسلامی نے کامران ٹیسوری کی مخالفت نہیں کی لیکن اُن کو گورنر تعینات کرنے والوں کو اُن کی کارکردگی کا بھی جواب دینا ہوگا‘۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ’ابتدا میں گورنر بہت مثبت نظر آرہے تھے اور مسائل کے بارے میں بات کررہے تھے لیکن وہ تاحال ان مسائل کو حل کرتے نظر نہیں آرہے ہیں جن کا انہوں نے وعدہ کیا تھا‘۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’کامران ٹیسوری نے اب ایک مختلف حکمت عملی اختیار کرلی ہے، اب گورنر ہاؤس تعصب کے بیج بونے اور کچھ مردہ گھوڑوں کو زندہ کرنے کی سازشوں کا مرکز بن گیا ہے‘۔